جان جی

Posted on at


جان جی کا پورا نام جانزیب تھا ایک پٹھان قبیلے سے تعلق رکھتے تھے،انکا اپنا لکڑی کا کام تھا اور اسی کام کے سلسلے میں وہ کراچی آےٴ،اور اپنے دوست کے گھر قیام کیا۔

 

وہ کھانے کے بہت شوقین تھے پر خور آدمی تھے۔کھانے میں بکری یا دنبے کی ران زیادہ استعمال کرتے ۔تاہم نازتو میں مرغی کی ٹانگ پر اکتفا کرتے ان کا پیٹ اعلیٰ نسل کے دنبوں کا قبرستان تھا۔رات کے کھانے کے بعد حلوہ ضرور طلب کرتے۔اور اس کی وجہ سے فرماتے کے اگر حلوہ نہ کھاوں تو بزرگوں کی روحیں خواب میں آ آ کر ڈراتی ہیں۔

دوران طعام،کلام سے پرہیز کرتے اور پانی نہیں پیتے تھے۔دال کو ہندوٴانہ بدعت اور سبزی کھانے کو موپشہوں کی صریھح حق تلغی سمجھتے تھے۔

 

تیتر،بٹیر کی ہڈیوں۔انگور،مالٹے اور تربوزہ کے بیچ تھوکنے کو زنانی نزاکتوں میں شمار کرتے۔اس کے علاوہ وہ سفید چینی گڑھ کو ترجیح دیتے تھے کہتے تھے کہ چینی کھانے سے خون پتلا پڑ جاتا ہے۔

 

جان جی بھاری بھر کم آدمی تھے ان کی لغوبات میں بھی وزن ہوتا تھا۔جان جی کو ان پڑ تو کہا جا سکتا تھا مگر ان کو جاہل نہیں کہا جا سکتا تھا۔رچی بسی طبیعت۔بلا کی سوجھ بوجھ اور نظر رکھتے تھے۔ جو کہ فوراً بات کی تہ تک پہنچ جاتی تھی۔ وہ شاستہ حیات تھے انھوں نے انسان کی زندگی کو ہر رنگ میں معہا اور برتا تھا۔بات کتنی ہی غیراہم اور چھوٹی سی ہو جان جی اس کے معاملے میں بڑے سے بڑا نقصان اٹھانے کے لیے تیار رہتے۔

 

جان جی جب کبھی بھی کسی مشکل بحث میں جیت جاتے یا وہ بہت ہی خوش ہوتے تو وہ اپنے کسی دشمن کے گھر کا چکر لگا کر واپس آتے۔اور پھر ملازم سے اپنے سر پر پانی کا لوٹا ڈلواتے کہ غرور ﷲ کو پسند نہیں۔



About the author

160