عید الاضحیٰ

Posted on at


عید الاضحیٰ


عید الاضحیٰ کا مطلب قربانی کی عید کا ہے۔ اسے بڑی عید اور بکر عید بھی کہتے ہیں۔ اس عید کو سنت ابراہیمؑ کی یاد میں مناتے ہیں۔ اور یہ عید اس ذوالحج کے مہینے میں مناتے ہیں۔ اس عید کے موقع پر مسلمان سنت ابراہیم کی یاد میں اپنے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ جیسا کہ بکرہ، بکری، گائے، اونٹ وغیرہ کی قربانی کرتے ہیں۔ ایک رات حضرت ابراہیم نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسمعیلؑ کو ذبح کررہے ہیں ۔


حضرت ابراہیم اللہ کے رسول تھے اور انبیاکرام کے خواب سچے ہوتے ہیں۔ اس لیے حضرت ابراہیم سمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ ان کی بڑی قربانی لینا چاہتے ہیں۔ حضرت ابراہیم نے اپنے پیارے بیٹے حضرت اسمعیلؑ کو اپنا خواب بتایا، اور آپؑ نے کہا کہ اے ابّا جان میں اس کے لئے تیار ہوں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے۔ حضرت ابراہیمؑ اپنے بیٹے کی اس فرمابرداری کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور انہیں جنگل میں لے گئے ۔ راستے میں شیطان نے آپؑ کو بہکانے کی بہت کوشش کی۔ آخر کار آپؑ جنگل میں پہنچ گئے۔ حضرت اسمعیلؑ زمین پر لیٹ گئے اور آپ نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی ۔ آپؑ نے اپنے پیارے بیٹے کو زمین پر لیٹایا اور آپؑ نے کہا کہ اے ابا جان کہ میری آنکھوں پرپٹی باندھ دیں اور میرے ہاتھ پاؤں باندھ دیں۔ تاکہ میں تڑپ کر کہیں چھوٹ نہ جاؤں ۔ اور اپنے پیارے بیٹے کو ذبح کرنے کے لئے اس کے گلے پر چھری چلائی یہ صرف ایک آزمائش تھی یہ تو صرف اللہ کا حکم تھا ۔ جو آپؑ نے پورا کردیا۔


اور اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کے ذریعے حضرت اسماعیل کی جگہ دنبہ بھیج دیا اور اس طرح حضرت ابراہیم بلکل صحیح سلامت کھڑے تھے ۔ اور اس طرح حضرت ابراہیم نے اس کی قربانی کی ۔ اس کی یاد میں آج مسلمان قربانی کرتےہیں۔ اس عید پر قربانی کرنے کا بہت ثواب ہے۔اور قربانی کے جانور کے ایک ایک بال پر ایک نیکی ملتی ہے۔ قربانی کے گوشت کے تین حصّے ہوتے ہیں۔ ایک حصّہ خود کا ، دوسرا حصّہ رشتہ داروں کا اور تیسرا حصّہ مساکین کے لئے ہونا چاہیئے۔ اللہ سب کو قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!



160