جہیز ایک لعنت

Posted on at


جہیز ہماری معاشرتی زندگی کی ایک رچی سی اور ناگزیر صورت اختیار کر چکا ہے۔ جہیز دراصل اس گھریلو سازو سامان اور مال اسباب کو کہتے ہیں  جو والدین شادی کے موقع پر اپنی لڑکی کو دیتے ہیں اور جس میں گھریلو استعمال کی چیزوں کے علاوہ نقدی اور زیور بھی ہوتا ہے۔

والدین کی طرف سے بیٹیوں کو تحائف یا گھریلوں ضروریات کا سامان دینا مستحسن بات ہے مگر جہیز نے جس طرح ایک خاص رسم اور روایت کی شکل اختیار کر لی ہے اس اعتبار سے یہ ایک بہت بڑی معاشرتی ، تمدنی  اور اخلاقی خرابی اور برائی بن گئی ہے۔ اس کو ایک تباہ کن لعنت کہنا بے جاہ نہیں ہوگا۔ یہ رسم مسلمانوں نے ہندوؤں کے اثرات کے تحت اپنائی ہے۔( جیسے کسی شخص کے انتقال ہر سوم یا دسواں، یا چالیسواں وغیرہ، یہ سب ہندووانہ رسمیں ہیں) ہندو وراثت میں اپنی بیٹیوں کو حصہ نہیں دیتے اور اس کی تلافی کے طورشادی کے موقع پر کچھ جہیز دے دیتے ہیں۔ مسلمانوں کے ہاں بھی یہی اخلاقی خرابی پیدا ہوگئی ہے۔ ازروئے شرح جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ بنتا ہے، مسلمانوں نے اس سے بیٹیوں کو محروم کرنا شروع کر دیا ہے اور ہندوؤں کے زیر اثر ان کو جہیز دینے لگے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جہیز کی کی موجودہ رسم زیادہ تر بھارت ، پاکستان یا پھر بنگلہ دیش میں پائی جاتی ہے ۔ عرب ممالک میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے۔

جہیز کی رسم نے آج کل جو صورت اختیار کر لی ہے۔ وہ ایک معاشرتی خرابی ہے اور اخلاقی اعتبار سے تباہ کن اور حد درجہ قابل مذمت ہے۔ اس کے خوفناک نتائج وقت کے ستھ ساتھ ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر والدین کو بھاری قرض لے کر بیٹیوں کو جہیز دینا پڑتا ہے ورنہ وہ سال ہا سال تک بن بیاہی گھر بیٹھی رہتی ہے یا اگر بیٹیوں کو جہیز نہ دیا جائے تو برادری میں ناک کٹ جاتی ہے۔ یا پھر مناسب رشتےنہیں ملتے۔

اگر کوئی لڑکی جہیز کے بغیر سسرال جاتی ہے یا خاطر خواہ جہیز نہیں لے جاتی تو اسے کم جہیز کے خوفناک نتائج بھتگھتنے پڑتے ہیں۔ اخبارات میں اس بارے میں اکثر بڑی بیانک خبریں چھپتی رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک مرتبہ میں نے خبر پڑھی تھی کہ جہیز نہ لانے کی وجہ سے شوہر نے بیوی ہر تیل چھڑک کر آگ لگا دی اور یہ خبر روزنامہ جھنگ لاہور میں چھپی تھی۔اسی طرح بعض ظالم لوگ جہیز کم لانے والی دلہن کو شادی کے جلد ہی بعد قتل بھی کر دیتے ہیں۔ اور بعض اوقات تو سسرال والوں کے طعنوں سے تنگ آ کر لڑکیاں خودکشی بھی کرلیتی ہیں۔ اور اکثر اوقات جہیزکم لانے کی وجہ سے لڑکیوں کو زہر بھی پلائی گئی ہے۔ایک مرتبہ مجھے ایک پرانی اخبار ملی اس میں یہ خبر تھی کہ لاہور کا نوجوان لڑکا  کوشش کے باوجود بہن کے  لیے جہیز کا بندوبست نہ کر سکا اور آخڑ کار دل برداشتہ ہو کر اس نے خود کو آگ لگا دی۔اس طرح  کی دلسوز مثالیں اخبارات کے ذریعے ہمارے سامنے آتی ہیں سینکڑوں ہولناک واقعات تو اخبارات میں  چھپتے ہیں نہیں۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160