خودساز اور تاریخ ساز

Posted on at


آدمی دو قسم ہوتے ہیں،  خودساز اور  تاریخ ساز. خودساز آدمی کی تو جہات کا مقصد اس کی اپنی ذات ہوتی ہے اور تاریخ ساز آدمی کی جہات کا مرکز وسیع تر انسانیت


 


خودساز آدمی کی سوچ اس کی ذاتی مصلحتوں کے گرد گھومتی بنتی ہے. اس کے جذبات  بھڑکتے ہیں، جہاں اس کے ذاتی فائدے کا کوئی معاملہ اور جس معاملے کا تعلق اس کے جذبات میں کوئی گرمی پیدا نہیں ہوتی. خودساز آدمی اپنے ذاتی نفع کے لیے ہر دوسری چیز قربان کر سکتا ہے، خواہ وہ کوئی اصول ہو یا کوئی قول و قرار، خواہ وہ کوئی اخلاقی تقاضا ہو یا انسانی تقاضا. وہ اپنی ذات کے لیے ہر دوسری چیز بھلا سکتا ہے. وہ اپنی خواھشات کے لیے ہر دوسرے کے تقاضے کو نظرانداز کر سکتا ہے


 


تاریخ ساز آدمی کا معاملہ اس کے بلکل برعکس ہوتا ہے. وہ اپنی ذات کے خول سے نکل آتا ہے. وہ برتر مقصد کے لیے جیتا ہے. وہ اصولوں کو اہمیت دیتا ہے، نہ کہ مفادات کو. وہ مقصد کے لیے تڑپنے والا انسان ہوتا ہے، نہ کہ مفاد کے لیے تڑپنے والا انسان. وہ  اپنے آپ میں رہتے هوئے اپنے آپ سے جدا ہو جاتا ہے. تاریخ ساز انسان بننے کی واحد شرط خودسازی چھوڑنا ہے. آدمی جب خود کو فنا کرتا ہے، اسی وقت وہ اس قابل بنتا ہے کہ وہ تاریخ ساز انسانوں کی فہرست میں شامل ہو سکے، اس کے دل کو جھٹکے لگیں، پھر بھی وہ اس کو سہہ لے. اس کے مفاد کا گھروندا ٹوٹ رہا ہو، پھر بھی وہ اس کو ٹوٹنے دے. اس کی بڑائی اس کی آنکھوں کے سامنے مٹائی جاۓ، پھر بھی اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہ کرے


 


تاریخ ساز آدمی کے لیے وہ افراد درکار ہیں، جو خودسازی کی خواھشات کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے پر راضی ہو جایئں. جو صرف اپنے فرائض یاد رکھیں اور اپنے حقوق سے دستبرداری پر اپنے ہاتھ سے دستخط کریں  



About the author

Ahmad_Hasan

I am Ahmad Hasan and it is honour for me work in FilmAnnex as a blogger.

Subscribe 0
160