علاج وسوسہ

Posted on at


سنو ایسا گمان کرنا شیطان کا کھلا دھوکہ و فریب ہے۔اس لیے کہ یہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ توبہ کے بعد گناہ میں مشغول ہو ہی جاؤ گے۔ہو سکتا ہے توبہ کے بعد تمہیں موت آجاۓ اور تمہیں گناہ کرنے کا موقع ہی نہ ملے اور باقی رہا یہ سوال کہ ہوسکتاہے کہ گناہ میں مبتلا ہو جاؤ تو اولاًاس کا کچھ اعتبار نہیں پھر تمہارے لیے ضروری ہے کہ سچے دل سے اور عزم مصمم کے سا تھ تو بہ پر قائم رہواور تمہیں اس ارادے پرتمھیں قائم رکھے توتہی مقصود مطلوب ہے اوراگرخدانخواستہ تم اس ارادےمیں ثابت قدم نہ رہے تو تمہارے گزشتہ گناہوں کے عذاب سےچھٹکارا اور نجات مل چکی ہے اورگناہ نہیں ہوگااورگزشتہ گناہوں کا معاف ہوجانا بھی بہت بڑانفع اور عظیم الشان فائدہ لہزا تمہیں بھی کرنےکے بعد گناہ ہوجانے کا خوف توبہ نہ رکھے اس لۓ کہ خالص توبہ کرنےسے تمہیں دو بڑی بھلائیوں میں سے ایک بھلائی یقینا حاصل ہوگی یاتوہمیشہ کے لیے سچی اور خالص توبہ نصیحت ہو جائےگی یاگزشتہ گناہ معاف ہوجائیں گے اوراللہ تعالیٰ ہی توفیق وہدایت کا مالک ہے۔

گالوں پر ہلکی ہلکی چپت ما لینے کا نام توبہ نہیں۔تو بہ کی شرائط بھی ذہن نشین کر لیجئے۔ توبہ کے تین رکن ہیں۔ اگر ان میں سے ایک رکن کم ہو تو پھر بھی توبہ قبول نہیں ہوگی۔1۔اعتراف جرم 2۔ندامت 3۔عزم ترک یعنی گناہ چھوڑنے کا عزم

نیز اگر گناہ قابل تلافی ہو تو اس کی تلافی بھی لازم ہے مثلاً بے نمازی کی توبہ اسی وقت مقبول کہلائے گی جبکہ پچھلی نمازوں کی قضأ بھی کرے۔ کسی کا مال یا پیسے چھین یا دبا لئےتھے توتوبہ اسی صورت میں ہوگی جبکہ اس کو لوٹائے یا اس سے معاف کرائےخالی (معافی)مانگ لینا کافی نہیں ہوتا۔



About the author

160