ہار اور جیت لیکن حوصلے بلند

Posted on at


ہار اور جیت لیکن حوصلے بلند


ہار اور جیت انسان کی زندگی کا حصّہ ہوتے ہیں۔ لیکن انسان کو کبھی بھی حوصلہ نہیں ہارنا چاہیئے۔ ہار اور جیت تو لازمی ہے۔ اگر ہم کھیل کی بات کریں تو فریقوں کے درمیان جب مقابلہ ہوتا ہے۔ تو ان میں سے ایک کو ہارنا ہوتا ہے۔ اور دوسرے کو جیتنا ہوتا ہے۔ اور جیتا وہی ہے جو محنت کرتا ہے۔ اپنی غلطیوں کو سدھارتا ہے۔ اگر ہم کرکٹ کی بات کریں تو پچھلے دنوں جب ہم نے ایشیاء کپ کے میچ میں انڈیا کو شکست دی تھی تو ہر بندے کی زبان پر پاکستان کی تعریفیں تھیں ۔ شاہد خان آفریدی کی تو کچھ زیادہ ہی کسی بھی ہوش میڈیا پر خاص طور پر فیس بک پر تو انتہا ہی کردی تھی۔


لیکن ہم شائد یہ بھول گئے تھے یہ نہ تو کوئی آخری میچ ہے اور نہ ہم نے ساری زندگی جیتنا ہے تو پھر ہمیں نارمل رہنا چاہیئےتھا۔ تا کہ کل کو اگر ہم دوبارہ ان سے مد مقابل ہوں اور ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑے تو ہمیں زیادہ دکھ نہ ہو۔ کیونکہ جتنی خوشی ہوتی ہے اور بعد میں اتنا ہی دکھ ہوتا ہے ۔ پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا ہمارے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہمارا سامنا اسی ٹیم سے ہوا اور ہمیں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر کیا ہوا پھر وہی طعنہ زنی اور لان تان ۔ کہ اس نے ایسا کیا اور اس نے ایسا کیا اس کی وجہ سے ہم ہارے ہیں۔ اس کی غلطی کی وجہ سے ہم ہا رے ہیں۔


لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ انہوں نے محنت کی تھی اور بہت اچھی گیم اور اچھا کھیل پیش کیا تھا۔ اس لیے وہ جیت گئے۔ اور ہمیں ان کی جیت بھی دل سے قبول کرنی چاہیئے۔ اور اپنی ٹیم کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔ کیونکہ یہ بھی ہمارا ان سے آخری سامنا نہیں ہے۔ اورنہ ہی آخری میچ تھا۔ ابھی آگے بھی شائد ہمارا سامنا ان سے ہوجائے۔ ابھی نہیں تو کبھی نہ کبھی تو ان سے ہمارا سامنا ہوگا۔ تو ہم اپنی شکست کا بدلہ ضرور لیں گے۔ لیکن ایک اچھا کھیل پیش کرکے اور محنت کرکے۔ اس لیے ہاراور جیت تو ہوتی رہتی ہے لیکن ہمارئے حوصلئے ہمیشہ بلند ہونے چاہیئں۔ اور اپنی ٹیم کی بھی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے۔ کیونکہ وہ جیتے یا ہاریں ہمیں ان سے پیار ہے کیونکہ وہ ہمارا پیارا پاکستان ہے۔



About the author

160