پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات

Posted on at


افغانستان پاکستان کا دوست اور پڑوسی ملک ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان بہت پرانے تعلقات چلے آرہے ہیں۔ ہندوستان جب بھی ہندؤں کے زیر اثر رہا اور مسلمان جو کہ ہندوستان میں رہتے تھے جب بھی اپنے عقائد اور مذہب سے کنارہ کش ہوئے تو افغان علماء ہی ان کو راہ راست پر لائے۔ جن علماء میں بہت بڑے نام علی ہجویری ؒ جو کہ پاکستان میں داتا گنج بخش کے نام سے مشہور ہیں۔جن کا مزار لاہور میں واقع ہے۔ صرف یہ ہی نہیں دونوں ممالک کے درمیان بہت پرانے سیاسی تعلقات چلے آرہے ہیں۔ جب مرہٹوں نے ہندوستان میں زور پکڑا تو افغانستان کے بہت بڑے بادشاہ اور رہنماء احمد شاہ ابدالی نے ہی اس فتنے کو ختم فرمایا۔ غرض یہکہ پاکستان کے افغانستان کے تعلقات بہت پرانے اور دہرینہ ہیں۔

                    

                                                                 

شروع میں جب پاکستان وجود میں آیا تو افغانستان وہ واحد ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی ۔لیکن پاکستان نے اس کی اس بات کو دل پر نہ لیا، اور سچے دل سے افغانستان کی مدد کی۔ افغانستان معاشی طور پر ایک پسماندہ ملک ہے۔جس کے پاس وسائل تو بہت ہیں لیکن ان کو استعمال کرنے کے لیے مہارت نہیں۔ ان کے پاس نہ تو تجارت کے لیے کوئی سمندر ہے اور نہ ہی کوئی ریلوئے کا نظام۔ اسی وجہ سے افغانستان اپنی تجارت پاکستان ہی کے ذریعے کرتا ہے۔ اس سلسلے میں درہ خیبر بہت اہم قردار ادا کرتا ہے۔ لیکن افغانستان نے شروع ہی میں جب پاکستان کی مخالفت کی جس کی وجہ صرف روس کے مفادات ہو سکتے تھے ، اور صرف روس اپنی سوپر پاور کی حثیت کو برقرار رکھنا چاہتا تھا۔

                        

آخر روسی حکومت نے 1979ء کو افغانستان پر حملہ کر دیا۔اور روسی حکومت نے یہ جواز پیش کیا کہ خود افغان حکومت نے انہیں افغانستان کی مدد کرنے کی در خواست کی اس لیے روس نے اپنی فواج کوافغانستان میں داخل کیا۔ اور اس کے بعد افغان باشندوں پر ایک ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا دور شروع ہوا۔ اس پرپاکستان نے اسلامی جوش کی بنا پر افغانستان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس میں پاکستان کے اپنے مفادات بھی شامل تھے کیوئکہ اگر روس افغانستان پر قبضہ کر لیتا تو پاکستان کی سالمیت کو خطرہ پہنچتا۔پاکستان نے افغان اور پاکستانی مجاہدین کی بہت زیادہ مدد کی انکو اسلحہ فراہم کیا۔

       

                                                         

اس کی ساتھ ساتھ افغان معاجرین کو رہنےکے لیے پاکستان میں جگہ دی۔ان معاجرین کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچ گئ۔ جو کہ اس وقت پاکستان کی معشت کو نقصان پہنچانے کے لیے کافی تھا۔ 1996 میں جب طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو پاکستان نے سب سے پہلے طالبان حکومت کو تسلیم کیا۔9 /11 کے بعد ساری دنیا کے حالات یکسربدل گئے۔ اس کے بعد افغانستان پر امریکہ نے دہشت گردی کو جواز بناتے ہوئے حملہ کر دیا۔اس کے بعد امریکہ نے حامد کرزئی کو افغانستن کا صدر بنا دیا ۔پاکستان نے اس وقت بھی کرزئی حکومت کو تسلیم کیا اور اس کی حمایت کی، پاکستان نے اس وقت بھی افغانستان کی بہت مدد کی تا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات پیدا ہو سکیں۔اور پاکستان کی ان تھک کوششوں کی بناء پر پاکستان اور افغانستان کے مابین بہتر تعلقات استوار ہیں۔

                             

 



About the author

haider-ali-7542

Student of BS Chemistry.

Subscribe 0
160