بھینس کے لئے چند کلمات

Posted on at


بھینس کے لئے چند کلمات


بھینس گو کہ ایک جانور ہے ، لیکن اس کی صفات اور محاورں نے ہمارےاردو ادب میں نام اور غزت سے  نوازہ ہے۔ یہ تقریباً جنوبی ایشائی ممالک کا پالتو جانور ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق جن معاشروں میں جن جانوروں کی غذاؤں کا استعمال کیا جائے وہاں کے لوگ بھی اسی صفات وعادات کے رنگ میں ڈل جاتے ہیں۔ مثلاً اونٹ کے گوشت اور دودھ کا استعمال عربی علاقوں میں کھایا اور پیا جاتا ہے  تو وہاں کے لوگ بھی اونٹ جیسی صفت کی طرح ضدی بن جاتے ہیں، ہمارے ہاں عموماً بھینس کا دودھ اور گوشت استعمال ہوتا ہے تو ہمارے ہاں لوگ بھینس جیسی صفات یعنی سست ، کاہل ، کند زہن ہوتے ہیں۔  گائے کا دودھ یورپی ممالک میں پنسد کیاجاتا ہے لہذا وہاں کے لوگ تیز و توانا اور چالاک ہوتے ہیں۔


 


ہم لوگ جا بجا ان محاوروں کو اپنے الفاظ کی زینت بناتے ہیں جس میں بھینس کا ذکر ہوتا ہے ، جیسے بھینس کے آگے بین بجانا۔ عقل بڑی کہ بھینس وغیرہ۔



ابن انشاء بھینس کے مطالق لکھتے ہیں۔ " بھینس دودھ دیتی ہے لیکن وہ کافی نہیں ہوتا ۔ باقی دودھ گوالا دودھ والا دیتا ہے اور دونوں کے باہمی تعاون سے ہم شہریوں کا کام چلتا ہے ۔ تعاون اچھی چیز ہے لیکن دودھ کو چھانٹ لینا چاہیئے تا کہ مینڈک نکل جائیں 




160