اچھی نیت

Posted on at


اچھی نیت


نیت کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو وہ نسخہ کیمیاء عطا فرمایا ہے جس کے ذریعے ہر مسلمان ذرا سے توجہ سے مٹی کو بھی سونا بنا سکتا ہے۔ حدیث میں آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔


بعض لوگ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اچھی نیت سے غلط کام بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اور گناہ بھی ثواب بن جاتا ہے یہ بات تو قطعی غلط ہے۔ گناہ ہر حالت میں گناہ ہے۔ کتنی ہی اچھی نیت سے کیا جائے ہو جائز نہیں ہو سکتا۔ مثلاً کوئی شخص کسی کے گھر اس نیت سے چوری کرے کہ جو مال حاصل ہوگا ہو صدقہ کروں گا تو اس نیت کی وجہ سے چوری کا گناہ معاف نہیں ہوگا۔


لیکن آنحضرت ﷺ  کے مذ کورہ بالا ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ:۔


۔ کسی بھی نیک کام پر اس وقت تک ثواب نہیں ملتا جب تک وہ صیح نیت کے ساتھ نہ کیا جائے۔ مثلاً نماز کا ثواب اسی وقت ملے گا جب وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے پڑھی جائے۔  اگر دکھاوے کے لئے پڑھی تو ثواب غارت ہوجائے گا۔ اُلٹا گناہ ہوگا۔


 اور دوسرا مطلب یہ ہے اور وہ وہی اس وقت بیان کرنا مقصود ہے کہ جتنے کام مباح یا جائز ہیں۔ ان کا اصل حکم تو یہ ہے کہ ان پر نہ ثواب ہوتا ہے نہ عذاب۔ لیکن اگر وہ جائز کام کسی اچھی نیت سے کئے جائیں تو وہ عبادت بن جاتے ہیں اور ان پر ثواب ملتا ہے۔ مثلاً کھانا کھانا مباحات میں سے ہے لیکن اگر کوئی کھانا اس نیت سے کھائے کہ اس کے ذریعے میرے جسم کو قوت حاصل ہوگی تو اس قوت کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں صرف کروں گا۔ تو یہ کھانا کھانا بھی باعث اجر و ثواب ہوگا یا اس نیت سے کھانا کھائے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے نفس کا بھی مجھ پر حق رکھا ہے۔ اس کی ادائیگی کے لئے کھانا کھاتا ہوں یا اس نیت سے کھائے اس سے لذت و راحت حاصل ہوگی تو دل سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کروں گا تو ان نیتوں کے ساتھ کھانا کھانے میں بھی ثواب ہوگا۔


غرض زندگی کا کوئی مباح کام ایسا نہیں ہے جس کو اچھی نیت کر


کے عبادت اور موجب ثواب نہ بنایا جا سکتا ہو۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160