مسلم خواتین اور جدید معاشرہ

Posted on at


عمومی طور پر خواتین کے حقوق اور خاص طور پر مسلم خواتین کے حقوق سے متعلق مسائل ترقی پذیر ممالک کے ایجنڈہ پر سر فہرست ہیں۔مسلم خواتین کو نہ صرف مسلم اکثریتی ممالک میں بلکہ ہندوستان اور مغربی ملکوں میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔ کیونکہ جمہوری اور سیکولر ممالک میں بھی مسلم پرسنل لا پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم خواتین کے حقوق کی اسلام اور شریعت کے نام پر بھی نفی کی جاتی ہے کیونکہ شریعت کو خدائی حکم سمجھ لیا گیا ہے۔

اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عام طورپراسلام اور خاص طور پر قرآن  میں خواتین کے بارے میں موجود احکامات کے بارے میں بہت سارے غلط تصورات موجود ہیں۔ مسلم خواتین میں دو قسم کے انتہا موجود ہے۔ ایک طرف وہ خواتین ہیں جو کہ خواتین کے بارے میں شریعت کے تمام نکات کو من و عن قبول کرتی ہیں۔ اور ان حالات سے بے خبر ہیں جن میں مسلم فقہا نے یہ احکامات ترتیب دیئے تھے۔ یہ خواتین زیادہ تر ان پڑھ ہیں یا پھر صرف مذہبی تعلیمات سے آشنا ہیں۔ دوسری طرف وہ مسلم خواتین ہیں جو کہ مذہب سے بالکل نابلد ہیں اور اسکو خواتین کے حقوق میں رکاوٹ سمجھتی ہیں ان میں سے کچھ مذہب کو مسترد کرنے میں بہت جارحانہ انداز اکتیار کر لیتی ہیں۔

دو انتہاؤں پر موجود یہ طبقہ،خیال،عام مسلم خواتین کو وہ گتھی سلجھانے میں کوئی مدد نہیں دیتے۔ جس کا انہیں مزہب پر کار بند رہتے ہوۓ روایتی رویوں کے مقابلہ کے ضمن میں سامنا ہے۔ مسلم معاشروں کے اندر مذہب پر عمل پیرا عام خواتین کی اپنے حقوق کے وصول میں مدد کرنی چاہیئے۔ ایسا صرف اسلام کے دائرے میں ہی رہ کر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیئے ضروری ہے کہ شریعت کے احکامات کو قرآن کی روشنی میں جانچا جاۓ۔ قرآن میں خواتین کے حقوق کے بارے میں بہت کچھ ہے لیکن قرآن کے ارشادات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ یا پھر انکی اس طرح تشریح کی گئی ہے جس سے خواتین کے حقوق کی نفی ہوتی ہے۔ لہذا خواتین کے بارے میں شریعت کے احکامات کا قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تنقیدی جائزہ لیا جانا چاہیئے۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160