محمد امین الرشید و مامون الرشید

Posted on at



مامون الرشید کی تربیت جعفر جیسے عالم و فاضل نے کی تھی اس لیے اس علم و فضل سے دلی لگاو تھا۔ مامون کو تفسیر، فقہ، ادب،شاعری، نجوم، ریاضی، فلسفہ اور منطق میں خوب مہارت حاصل تھی۔ وہ عالموں اور فاضلوں کی بہت قدر کیا کرتا تھا۔ اس نے قیصر روم سے متعدد کتابیں منگواہیں۔ سقراط، ارسطو، افلاطون، بقراط، جالینوس، اقلدس اور بطلیموس کی کتابوں کے عربی تجمے کیے گیے۔ گھر گھر فلسفہ اور منطق پر بحث ہونے لگی۔
مشہور مترجم درج زیل تھے۔
  یعقوب بن اسحاق؛ اسے اپنی نادر کتابوں اور اعلٰی علم کی وجہ سے فیلسوف عرب کا خطاب دیا گیا۔
 حنین بن اسحاق؛ یہ ایک عیساہی طبیب تھا۔ اسے یونانی، عربی اور کے ساتھ ساتھ سریانی زبانوں پر عبور حاصل تھا اور اس نے بے شمار کتابوں کا عربی میں ترجمہ بھی کیا۔
 قسطا؛ یہ بھی ایک عیساہی عالم تھا جسے ریاضی، ہندسہ، منطق، طب اور نجوم پر عبور حاصل تھا اور اس نے بھی کہی یونانی کتابوں کا عربی ترجمہ کیا۔
 عمر بن فرحان طبری؛ یہ علم ہیت اور علم نجوم کا ماہر تھا۔ فلسفیانہ مساہل کو سلجھانے میں اسے خصوصی مہارت حاصل تھے۔ مامون کے طبیب خاص جبراہل نے بھی علم طب پر کافی کتابیں تحریر کیں۔
 رصدگار کا قیام؛ مامون کے دور میں  علم ہیت نے بہت طرقی کی۔ مامون نے اسد بن علی، خالد بن عبدلمالک اور یحیٰی بن منصور جیسے ماہرین ہیت کو بلا کر بطلیموس کے طریقے کے مطابق شماسیہ میں دنیاے اسلام کی پہلی رصدگار قاہم کی جس میں سورج، چاند اور ستاروں پر تحقیقات کی جاتی تھی۔اس کے مہتمم اعلٰی یحبی بن منصور تھے۔ یہ رصدمامونی کے نام سے مشہور تھی۔
 کرہ ارض کی پیماہش اور دوربین کی ایجاد؛ مامون کی ہیت سے بہت دلچسپی تھی اور اس نے پڑھا تھا کہ زمین کا محیط ۲۴ہزار میل ہے۔ اس نے ماہرین سے اس کی تصدیق کرواہی اور اسی دور میں ابوالحسن نامی ہیت دان نے دوربین ایجاد کی جو اس دور میں ہیت کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160