صرف رشتے کے استحکام کے لئے زبان بند کر لینے سے بہت سے مسائل جو انتہائی ضروری ہوتے ہیں حل ہونے سے رہ جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ میاں بیوی دباؤ کا شکار ہو کر چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ اپنا نکتہ نظر بیان کرنے سے جزبات اور احساسات کی تسکین ہوتی ہے۔ امریکا کی مشہور ماہر نفسیات خاتون ڈاکٹر لزوڈکے مطابق ازدواجی ماحول میں گرما گرمی حیرت انگیز طور پر تعلق کو پائیدار اور خوشگوار بناتی ہے، مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ میاں بیوی ہر وقت ایک دوسرے سے الجھتے رہیں۔ اور نہ ہی ایسا ہونا چاہئےکہ ایک بار جھگڑا ہو گیا تو مہینوں ایک دوسرے سے سیدھے منہ بات نہ کی جائے بلکہ لڑائی جھگڑا بحث و مباحثہ نتائج کے حصول کی نیت سے ہوتو خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے ورنہ سراسر نقصان اور ازدواجی تعلق کی تباہی و بربادی کا باعث بن جاتا ہے۔
ازدواجی لڑائی کے آداب: جس طرح میاں بیوی پر ایک دوسرے کا احترام واجب ہے اسی طرح بحث و مباحثہ اور نوک جھونک میں بھی تہزیب، آداب اور اعتدال کا دامن ہر گز نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ ازدواجی لڑائی کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں جیسا کہ
v بحث کریں مگر طنز و طعنوں سے پرہیز کریں۔
v ایک دوسرے کی بات دھیان سے سنیں۔
v شور مت مچائیں، ہلکی آواز میں اپنا مدعا بیان کریں۔
v بات شروع کریں تو درمیان میں نہ چھوڑیں بلکہ مسئلے کے حل تک پہنچیں کیونکہ ادھوری بات غلط فہمی کو جنم دیتی ہے۔
v ذاتیات کے حوالے سے بالکل بات نہ کریں اور الزام تراشی سے بچیں، اس سے دلوں میں عزت ختم ہو جاتی ہے ۔
v ایک دوسرے کی غلطیوں کی نشاندہی ضرور کریں مگر انداز پرسکون رکھیں۔ ہتک آمیز اور توہین آمیز رویہ ہر گز اختیار نہ کریں۔
v بحث کے دوران غیر متعلقہ باتوں سے بچیں، بصورت دیگر اصل مسئلہ ادھر ادھر کی باتوں میں اپنی جگہ جوں کا توں رہ جائے گا۔
v بات شروع کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ اسے ختم کہاں کرنا ہے اور بلا وجہ بات کو طول دینے سے گریز کریں۔
v خود جیتنے اور مقابل کو شکست دینے کے احساس کو کچل دیں آپ بحچ کریں تو یہ سوچ کر کہ مسئلے کا حل نکالنا ہے۔۔۔۔۔۔۔ نہ کہ آپ کو کوئی جنگ جیتنی ہے۔
v بہت زیادہ غصے میں ہوں تو بحث اور تکرار سے گریز کریں کیونکہ اس سے معاملہ بگڑ سکتا ہے۔