صلح حدیبیہ

Posted on at


مشرکین مکّہ


 


جب مشرکین مکّہ اور ان کے ساتھی یہودیوں کو مسلمانوں کے مقابلے میں پے در پے ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑا تب نبی کریم ( صل الله علیہ وسلم ) نے قدرے سکھ اور سکون کا سانس کیا . پھر نبی پاک ( صل الله علیہ وسلم ) نے عمرہ کرنے کی غرض سے مکّہ مکرمہ جانے کا ارادہ فرمایا اور سن ٦ ہجری کے ماہ ذیقعد میں چودہ سو صحابہ اکرام ( رضی الله عنہ ) کو ساتھ لے کر مدینہ سے مکّہ مکرمہ کو روانہ ہوۓ . جب الله کے حبیب ( صل اللہ علیہ وسلم ) حدیبیہ کے مقام پر پہنچے جو مکّہ سے دس میل کے فاصلے پر ہے تو پتہ چلا کہ مشرکین مکّہ جنگ کیے بغیر داخل ہونے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہیں تو آپ ( صل الله علیہ وسلم ) وہیں ٹھہر گئے اور حضرت عثمان ( رضی الله عنہ ) کو اپنا سفیر بنا کر مکّہ والوں ک پاس بھیجا تاکہ بات چیت کے ذریعے ان لوگوں کو آمادہ کیا جا سکے لیکن قریش والوں نے حضرت عثمان ( رضی الله عنہ ) کو نظر بند کر دیا اور یہ افواہ اڑا دی کہ انکو شہید کر دیا گیا ہے


 


جب یہ خبر حضرت محمّد مصطفیٰ ( صل الله علیہ وسلم ) تک پہنچی تو صدمے سے آپ ( صل الله علیہ وسلم ) ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے اور پھر فرمایا کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینا فرض ہے . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے تمام صحابہ اکرام ( رضوان الله علیہ اجمعین ) سے بیعت لی جسے بیعت رضوان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے . الله تعالیٰ نے اس بیعت پر اپنی خوشنودی کا اظہار فرمایا . مسلمانوں کے اس جوش و خروش کا حال جب قریش مکّہ نے سنا تو وہ ہمّت ہار گئے اور نبی اکرم ( صل الله علیہ وسلم ) کی خدمت میں اپنا قاصد بھیجا . چنانچہ حدیبیہ کے مقام پر بات چیت اور معاہدہ طے پایا جسے صلح حدیبیہ کے نام سے جانا جاتا ہے


 


صلح کے نتیجے میں جو شرطیں طے ہوئیں وہ درج ذیل ہیں


١ ) حضرت عثمان ( رضی الله عنہ ) کو رہا کر دیا گیا


٢ ) اس بار مسلمان واپس چلے جائیں اور اگلے سال بیت الله کی زیارت کے لئے آئیں


٣ ) مکّہ میں مقیم کسی مسلمان کو حضور ( صل اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھ نہ لے کر جائیں گے اور مسلمانوں میں سے جو مکّے میں رھنا چاہے اسے نہ روکیں گے


٤ ) کافروں میں سے اگر کوئی مسلمان ھو کر مدینہ چلا جاۓ تو اسے واپس کر دیا جاۓ گا مگر کوئی مسلمان مرتد ھو کر مکّہ آ جاۓ تو واپس نہیں کیا جاۓ گا


٥ ) عرب قبیلوں کو حق ھو گا کہ وہ جس فریق کے ساتھ چاہیں ، مل جایئں


٦ ) دونوں فریقوں میں دس سال تک کوئی جنگ نہ ھو گی


 


مسلمانوں کو یہ شرطیں پسند نہ آئیں کیونکہ بظاہر یہ کفار کی بالادستی تھی لیکن نبی اکرم ( صل الله علیہ وسلم ) کی نگاہ نبوت جو دیکھ رہی تھی اس تک دیگر اہل و ایمان کی نگاہیں نہیں پہنچ سکتی تھیں . اس لئے انہوں نے سر تسلیم خم کر دیا . الله تعالیٰ کی خوشنودی کے سبب انھیں رضی اللہ کا لقب مل گیا


 


یہ شرطیں بظاہر مسلمانوں کے خلاف تھیں مگر ان سے مسلمانوں کو ہی بہت فائدہ پہنچا . انھیں اسلام پھیلانے کی آزادی مل گئی اور دو ہی سال میں ہر گھر کے اندر مکّے میں اسلام پہنچ گیا . صلح حدیبیہ کے فورا بعد سوره فتح نازل ھوئی جس میں الله تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح مبین کی خوشخبری سنائی جو کہ دو سال بعد ہی فتح مکّہ کی صورت میں پوری ھوئی


میرے بلاگز پڑھ کے بز بٹن پر ضرور کلک کیجئے گا


 


اگر میرے مزید بلاگز سے استفادہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی میرے لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/NabeelHasan/blog_post


 


شکریہ ....الله حافظ


 


بلاگ رائیٹر


نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160