(یوم مئی۔۔۔۔۔ایک مزدور کی نظر میں (حصہ دوم

Posted on at


لاابالی پن کا یہ اقدام اس بندے کے ذہن میں پکنے والی اس کھچڑی کے تابع تھا کہ ‘‘ہمیں حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے یا مراعات کی بھیک پر صبر و شکر کرنا چاہیے’’ جبکہ اس بندے کا اپنا خیال تھا کہ ہمیں بھیک کے نور اور مانگے کے اجالے میں مگن رہنے کے بجائے اپنی اجتماعی قوت کو حقوق کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ یوم مئی کی اہمیت کیا ہے اور اس دن کی تعطیل کے اثرات کیا مرتب ہوں گے، اس علم سےاس بندے کا ذہن خالی تھا، بس وہ اتنا جانتا تھا کہ مئی کا پہلا دن مزدوروں کا عالمی دن ہے اور بس۔


 


 لیکن اب جب گزشتہ چند عشروں سے پاکستان میں یوم مئی کی تقریبات پر وہ غور کرتا ہے تو محسوس کرتا ہے کہ ۶۶ سال پہلے ان کی جانب سے یوم مئی پر عام تعطیل کی مخالفت ایک مثبت بات تھی کیونکہ وہ قوتیں یکم مئی کے تصور سے جن کی نیندیں اڑ جاتی ہیں، یوم مئی کی تعطیل ان کے سکون قلب کا مؤجب بنتی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ سال کے ۳۶۵ دنوں میں سے کوئی ایک متعین دن مظلوم عوام اور مزدور یکجہتی و قوت کے مظاہرے اور تجدید عہد کے دن کے طور پر منائیں اور اس دن کی اہمیت واضح کریں۔


 


 جس دن مزدوروں نے اپنے بدنصیبی سے نجات حاصل کرنے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا تھا۔ ۱۸۸۶ء میں یہ واقعہ شکاگو میں رونما ہوا تھا جو امریکا کا ایک بڑا صنعتی شہر ہے۔ لیکن ۱۸۹۰ء میں جب اس دن کو مزدوروں کے عالمی دن کی حیثیت سے منانے کا اعلان ہوا تو امریکا کے ایوان اقتدار میں بھونچال آگیا اور اس نے اس کا نعم البدل تلاش کرنا شروع کر دیا۔


 


 بالکل اس ماں کی طرح جو اپنے شیر خوار بچے کو اس کی قدرتی غذا سے محروم کرتی ہے تو اسے ایک چسنی کی ضرورت پڑتی ہے جس کا وہ اسے عادی بناتی ہے کہ جب دودھ کی طلب ہو، وہ اپنا انگوٹھا منہ میں دبا لیا کرے۔ پاکستان میں کچھ مذہبی سیاسی جماعتوں نے تجویز پیش کی کہ مزدوروں کا دن یکم مئی کے بجائے یوم خندق کے دن منانا چاہیے۔ جو کام قدامت پرست جماعتیں نہیں کر سکیں، وہ ترقی پسند جماعت نے کر دیا۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160