پیپلز پارٹی کی اور دہشت گردی۔۔۔۔﴿حصہ ۲﴾۔

Posted on at


پاکستان کی کامیابی کا راز ہی صرف دہشت گردی سے چھٹکارا ہے جس دن ہمارا ملک اس دہشت گردی کے عزاب سے نکل گیا اسی دن سے پاکستان دن دگنی اور رات چگنی طرقی کر سکتا ہے۔

 

 

گزشتہ حکومت نے دہشت گردی کے مسلے سےکبھی کوتاہی یا اغماض نہیں برتا، دراصل ایسا ممکن ہی نہیں تھا کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیہرپرسن اور وطن عزیز کی مقبول ترین سیاسی لیڈر محترمہ بے نظیر بھٹو ۲۷ دسمبر ۲۰۰۷ کو لیاقت باغ کے عین مقابل دہشت گردی ہی کا نشانہ بنیں تھیں،

دہشت گردوں کے مزموم عزاہم کا اندازہ یوں کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے راولپنڈی میں پاک فوج کے ہیڈکواٹر ﴿جی ایچ کیو﴾ کراچی میں مہران بحریہ بیس، کامرہ میں گضاہیہ بیس اور پشاور میں ایرپورٹ کو نقصان پہنچایا۔ ظاہر ہے کہ ان کارواہیوں کا مقصد وطن عزیز کی دفاعی صلاحیت کو متاثر کرنا اور عالمی برادری میں اطن عزیز کے حوالے سے شکوک و شبہات کو تقویت دینا تھا۔

  

دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نتیجہ خیز اور اثرانگیز نہیں ہو سکتی جب تک دہشت گردی کے خلاف کارواہی کیلیے قوانین میسر نہ ہونگے۔ اب تک دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے راستے میں ملکی قوانین ہی آڑے آتے ہیں۔ اس صورتحال کا احساس کرتے ہوہے اور دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلیے گزشتہ حکومت میں قومی اسمبلی میں فیرٹراہل بل وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ ناہیک نے پیش کیا تھا۔ یہ بل متفقہ طور حکومت اور اپوزیشن سے منظور کر لیا گیا تھا۔

 

بل کے متن میں شامل کیا گیا ًکہ کسی بھی مشکوک شخص کی ًای میلً بطور شہادت عدالت میں پیش کی جاسکے گیً، ً اًلیکٹرانک مواد، ٹیلی فون کالز کا ڈیٹا بھی بطور شہادت عدالت میں پیش کیا جا سکے گا ً جبکہ متعلقہ خفیہ ایجنسیز کا سربراہ ہاہی کورٹ میں مشکوک شخص کے وارنٹ کیلیے درخواست دے گا، منظورکیے گیے بل کے مطابق ان شواہد کی بنیاد پر مشکوک شخص کے وارنٹ حاصل اور کیس درج کیا جا سکے گا تاہم پہلا وارنٹ ۲ماہ کیلیے ہو گا۔ فیر ٹراہل بل میں کہا گیا کہ ًعدالت شواہد کو کافی سمجھے تو مدت وارنٹ میں مزید ۲ماہ اضافہ ہو سکے گاً ً۔

   

گزشتہ حکومت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس موقع پر ایوان صدر سے خطاب کرتے ہوہے کہا ًدہشت گردی ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مسلہ ہےً ہر قانون میں وقت کے ساتھ بہتری کی گنجاہش ہوتی ہے۔ پارلیمنٹ کاکام قوانین میں ضروری ترامیم کرنا ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پوری کوشش کرنی ہو گی اور اس مسلہ کے خلاف پوری قوم اور حکومت کو یکجا ہونا پڑے گا۔ تب ہی یہ مسلہ ہل ہو سکتا ہے۔

 

فیرٹراہل بل کی قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظوری سے دنیا بھر میں ایک واضع پیغام پہنچا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف حکومت اور اپوزیشن سب متفق ہیں۔ گزشتہ حکومت اور اپوزیشن ارکان نے قومی جزبے کے ساتھ اس بل کو متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160