رشوت

Posted on at


 


کسی کے مال سے ناجائز طریقہ سے فائدہ اٹھانے کی ایک عام صورت ہے۔ رشوت کے معنی ہیں۔ کہ کوئی اپنی باطل غرض اور ناحق مطالبہ کو پورا کرنے کیلئے کسی بااختیار کار پرواز شخص کو کچھ دے کر اپنے موافق کرے ۔ عرب میں یہودیوں کے مقدمے ہوئے تو دولت کے اونچے نیچے طبقے تھے ۔


اس لیے وہ قانون کے دل سے خواہش مند نہیں تھے ۔ قانون کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے علانیہ رشوت دیتے تھے۔ اور ان کے قاضی علانیہ رشوت لیتے تھے ۔ اور ایک کا حق دوسروں کو دلا دیتے ۔


حضرت محمدؐ نے رشوت دینے والے اور لینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔


رشوت رشوت دینے والے پر یوں کہ وہ جرم کی معاونت کرتا ہے ۔ اور جرم کے خلاف ورزی قانون اور اخلاق دونوں میں منع ہے۔ رشوت کھانے والے کو حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ پیٹ میں آگ بھرنا ہے ۔ رسولؐ نے فرمایا کہ


یہود دنیا کی اس معمولی دولت کے لالچ میں آکر خدا کے احکام میں ردوبدل اور منشاء الہٰی میں تحریف دنیا ہی کی خاطر کرتے ہیں۔ یہودی رئیس علماء اکرام کو اس لیے رشوت دیتے تھے کہ حضرت محمدؐ کے جو اوصاف تورات میں بیان کیے گئے ہیں۔ وہ عام لوگوں کو نہ بتائیں۔


               لیکن قرآن پاک کے نزول سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ احکام الہی میں عام طور سے ردبدل کیا کرتے تھے۔ اور اس کے ذریعے سے وہ دنیا کی دولت کماتے تھے۔ چناچہ سورۃ مائدہ میں ان کی جرم خوری کا ذکر دو دفعہ ہی فرمایا ۔ ایک جگہ فرمایا ہے کہ


کہ جھوٹ کے بڑے سننے والے اور حرام کے بڑے کھانے والے ۔



About the author

160