(ستر پوشی(لباس

Posted on at


ستر پوشی یعنی جسم ڈھانپنا۔مردوں کے لیے ناف سے لیکر گھٹنوں تک کا حصہ اور شریف آزاد عورتوں کے لیے سر کے بالوں سے لیکر ٹخنوں تک جسم کو ڈھانپنا ضروری ہے لباس کے املی مقصد دو ہیں ایک جسمانی اور دوسرا اخلاقی،جسمانی یہ ہے کہ جسم کو سردی گرمی کی تکلیفوں سے بچانا اور اخلاقی یہ ہے کہ انسان کے بدن کے ان حصوں پ غیروں کی نظر نہیں پڑنی چاہیے وہ چھپے رہیں اسلام کے علاوہ شاید کوئی اور مزہب نہیں جس نے برہنگی اعتراض کے قابل سمجھا ہو اسلام پہلا مزہب ہے جس نے ستر پوشی کو مزہب کا ایک اہم جز ٹہرایا یہاں تک کہ بلا مجبوری کے اس کے بغیر نماز بھی ادا نہیں ہو سکتی۔




 حضرت محمدﷺ سے پوچھا گیا کہ اگر ہم تنہائی میں ہوں یعنی کوئی اور دوسرا نہ ہو تو فرمایا  اسے ذیادہ حیا کرنی چاہیے آپﷺ نے فرمایا کبھی ننگے نہ ہوں کیونکہ تمہارے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں جو ضرورت کے تحت پرہنگی کے دوران تم سے الگ ہو جاتے ہیں تو ان کا احترام کرو اور ان کا لحاظ کرو حضرت آدمؑ اور حوا کی بہشت میں جو بہشتی جوڑے ملے تھے خدا کی نافرمانی کرنے سے وہ ان کے بدن سے اتر گئے تو فوراً درخت کے پتوں ے اپنی برہنگی چھپانے لگے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ستر پوشی اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت بنائی ہے وحی الٰہی نے انسانوں کو تہزیب کا سلیقہ سکھایا یعنی وہ لباس پہننا چاہیں جو تقویٰ اور پرہیز گاری کے برابر ہو۔



 جو آنحضرتﷺ نے ہمیں بتایا اور اپنے عمل سے ظاہر فرمایا ہے اب وہی لباس پہنو جس میں پرہیز گاری ہو مرد ریشمی لباس نہ پہنیں اور دامن دراز نہ رکھے اور جو منع ہوا ہے وہ نہ کرے اور عورت بہت باریک لباس نہ پہنے کہ لوگوں کو نظر آئے اور اپنی ذینت نہ دکھائے ایسا لباس جس کی طرف بے اختیار لوگوں کی انگلیاں اُٹھیں اس لیے پہننا ٹھیک  نہیں کپڑوں کے پہننے والوں کا اصل منشا اپنے آپ کو دوسروں سے ممتاز بنانے کی چھپی خواہش ہوتی ہے اس لیے غرور تکبر سے بچتے ہوئے ہمیں صرف حضرت محمدﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق لباس زیب تن کرنا چاہیے۔




About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160