ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Posted on at


کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اور عظمت و استحکام میں اس ملک کے رہنے والی قوم ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ وہی ملک ترقی و خوشحالی کے زینے چڑھتا ہوا اوج فلک پر جلوہ نما ہو کر دوسروں کے لیے مثال بنتا ہے ۔ جس کے افراد میں محنت و جدو جہد ، ایثارو قربانی اور جذبہ مسابقت کوٹ کوٹ کر بھرا ہو۔

یہ تو ایک امر مسلمہ ہے کہ قوم افراد کے مجموعے کو کہتے ہیں اور مختلف افراد مل کر لفظ قوم کے الفاظ و مفاہیم کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ لہٰذا جس قوم کے افراد جس طرح کے روزگار میں شبانہ روز مصروف ہوں گے۔ انھی کے نام وہ قوم یاد کی جاتی ہے۔

جو انسان اپنا انفرادی عمل کرتا ہے ۔ وہ بھی قوم کے مجموعی عمل میں شمار ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی قوم کے بگاڑنے ، بدنام کرنے اور اقوام عالم میں رسوا کرنے میں اس قوم کا ہر فرد کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح کسی قوم کو دنیا کی صف اول قوم بنانے اسے نیک نامی کے ماؤنٹ ایورسٹ پر فائز کرنے اور اس کو عزت کی خلعت ادا کرنے میں بھی افراد قوم نمایا ں کردار ادا کرتے ہیں۔ اب جس قوم کے افراد محنتی ، جفاکش اور کھرے ہونگے تو اس قوم کے افراد کی اعلیٰ صفات کے طفیل ان کا ملک بھی سورج کی طرح چمکتا رہے گا۔ اس کی واضع مثال جاپان اور چین کی ہے۔ جاپانیوں اور چینیوں نے دن رات سختیاں جھیل کر اپنی قوم کو گھپ اندھیروں  کے بحر ظلمات سے نکال کر روشنیوں کے قمقموں اور جلملاہٹوں میں پہنچا دیا۔ اور آج کل ہر کوئی جاپان اور چین کے نام کے کلمے پڑھ رہا ہے۔

لیکن ہزار ہا افسوس کہ پاکستانی من حیث القوم پاکستان کے پاک جسم پر رزالتوں، قباحتوں، رشوتوں، سفارشوں، اور مظالموں کے چھینٹے مل مل اپنا اپنا الو سیدھا کرنے میں مصروف ہیں۔ انھیں بھی ذرا بھی احساس نہیں کہ ان کی معمولی سی لغزش بھی مسلم قوم کو خاک میں ملانے کے موجب بن سکتی ہے۔

ہماری قوم کے تمام اعضاء ناکارہ ہو چکے ہیں۔ علامہ اقبال نے قوم کو جسم قراد دیکر اس کے افراد کو مختلف اعضاء قرار دیا تھا۔ لیکن ہمارے جسم کے تمام اعضاء زخمی ہو کر گل سڑ چکے ہیں۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ بر وقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہ زخم آہستہ آہستہ ناسور کی صورت اختیار کر چکے ہیں جس سے ہر وقت خوف و ہراس اور یاس و ناامیدی کاخون برستا رہتا ہے۔

رسول رحمتؐ نے تمام مسلمانوں کو ایک جسم کی مانند قرار دیا تھا۔ جس کے اگر ایک عضو میں تکلیف ہو تو سارا جسم دکھتا ہے۔ لیکن آج کل جذبہ ایثار و قربانی دنیا کے تمام مسلمانوں کے دلوں سے اس طرح مٹ چکا ہے۔ جس طرح کسی پتھر پر پڑی ہوئی گرد بارش کے قطرے پڑنے سے مٹ جاتی ہے۔

آج کا مسلمان طلسم سامری توڑنے کی فکر کرنے کی بجائے جو کام کر رہا ہے اور جس طرح مسلم قوم کی تباو بربادی اور عزت و آبرو کو داؤ پر لگا کر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سے دنیا بھر میں مسلم قوم اپنے ماتھے پر کلنگ کا ٹیکہ لگا کرشرم سے پانی پانی ہورہی ہے۔ اب ذہنوں میں کئی سوال اٹھتے ہیں کہ کیا یہ وہی مسلم قوم ہے جس نے بدر و حنین کے میدان میں دشمنوں کے چکھے چڑا دیے تھے۔ کیا یہ وہی دشتوں، دریاؤں اور بحر ظلمات میں گوڑے دوڑانے والے مسلمانوں کی اولاد ہیں۔ کیا یہ وہی ہیں جن کی دہشت کے طوفان سے دریاؤں کے دل ہل جاتے اور پہاڑ روئی بن جاتے تھے۔ جی ہاں یہ بالکل اسی خدائے واحد کے پرستار اور نبی آخر زمانؐ کے کلمہ گو ہیں۔ لیکن فرق صف ان کے ایمانوں، ذہنوں اور روحوں کا ہے۔ یہ زبان سے تو باآواز بلند کلمہ توحید کہنے اور گھنٹوں فلسفہ ایمان پر تقریر کرتے اپنے آپ کو ٹھیکداران اسلام گدانتے ہوئے نہیں تھکتے ۔ لیکن ان کے دل و نگاہ مسلمان نہیں۔

 



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160