سینما گھر۔۔۔﴿حصہ ١﴾۔

Posted on at



 سینما کی پیداہش کو تقریبا ١۰۰ سال سے اوپر ہو گہے ہیں۔ ١۹١۳ء میں دادا بھاہی پھالکے نے پہلی فلم خاموش ً راجہ ہریش چندر ً بناہی تھی اور سکرین پر تصویروں کو حرکت کرتے دیکھ کر لوگ دھنگ رہ گیے تھے۔ کیونکہ اس فلم سے پہلے تھیٹر ہی لوگوں کی تفریح کا زریعہ تھے اس زمانے میں کسی لڑکی کا تھیٹر یا فلم میں کام کرنا بہت معیوب سمجھا جا تا تھا۔ اسی وجہ سے اس وقت سٹیج اور فلموں میں مرد ہی عورتوں کا رول بھی ادا کرتے تھے اور یہی وجہ ہے کی پہلی خاموش فلم میں بھی کسی لڑکی نے کام نہیں کیا تھا پر اس کے بعد آہستہ آہستہ لڑکیوں نے اس طرف بھی آنا شروع کردیا۔ اور بعد میں شریف گھرانوں کی لڑکیوں نے بھی فلم کی بناوٹ میں قدم رکھا اور شاہقین کی توجہ کا مرکز بھی بنتی گہیں۔


 


  اس زمانے میں عورت کو تحفظ حاصل تھا اور عورت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ فلم کا سفر اپنی اصلاحی اور معیاری کہانیوں کو ساتھ لے کر جاری تھااور کسی بھی فلم میں عریانی کا عنصر نہیں تھا مدھر دھنوں اور خوبصورت شاعری پر گانے بناہے جاتے تھے جو کہ آج بھی مقبول ہیں۔ فلم میں گانے اُس وقت شامل کیے جانے لگے تھے جب ١۹١۳ء میں اردشیرایرانی نے پہلی متکلم فلم عالم آراء بناہی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد انڈیا میں ایک فلم سنگرام کے نام سے بنی تھی جس میں پہلی بار اداکارہ نلنی جیونت نے اشوک کمار کے ساتھ سومنگ پول پر نیم عریاں انداز میں ایک سین عکس بند کرایا تھا اور رنگین مزاج لوگ سینما کی طرف دوڑ پڑے تھے۔


 
 قیام پاکستان کے بعد ہمارے یہاں بھی صاف ستھری فلمیں بنا کرتی تھیں اور ان فلموں کو مرد حضرات کے ساتھ ساتھ انکی فیملی کی خواتین بھی دیکھا کرتی تھیں۔ ہالی وڈ کی  فلمیں چونکہ مغربی تہزیب پر مبنی ہوتی ہیں اس لیے ان میں عریانی عنصر شامل ہوتا ہے اور بالی وڈ نے ہالی وڈ کی فلموں سے اثر لیکر اپنی ہیروہینوں کے لباس کو بھی مختصر کرنا شروع کردیا


 


اور پھر آہستہ آہستہ پاکستانی فلم انڈسٹری لالی وڈ نے بھی بالی وڈ کی فلموں سے اثر لینا شروع کردیا۔   



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160