تقسیم کرو اور جاؤ

Posted on at


 


یہ وہ نعرہ ہے۔ جو ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں مسلمانوں نے لگایا تھا۔اس وقت حالات اور واقعات سمجھ میں آتے تھے۔ اور اس نعرے کی ضرورت بھی تھی۔ لیکن آج جب دو قومی نظریےکا مسئلہ بھی حل ہو چکا ہے۔اور اس سرزمیں پر مسلمانوں کو مذہبی آزادی بھی حاصل ہے۔ پھر ایسے ملک میں (گو اینڈ ڈیوائیڈ) کی وجوہات سمجھ سے باہر ہی ہیں۔


در حقیقیت بات یہ ہے کہ ان دونوں ملکی مسائل میں بالخصوص مفت تعلیم پر بہت زور دیا جارہا ہے۔ جس کے لئے حکومتی کارنامے بھی آئے روز دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں۔ بے شک حکومت میں گورنمنٹ لیول پر بہت سے اچھے کام کئے گئے ہیں غریب بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم دینے کیلئے۔


لیکن یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ ان غریب بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم تو مل جائے گی۔ لیکن اس تعلیم کو معیاری بنانے کے لئے جو ٹیچر درکار ہیں۔ کیا ان کے مالی اور معاشی حقوق کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔ استاد جس کا معاشرے میں ایک نام اور مقام ہے۔آج کے دور میں انتہائی کم درجے کے ملازم سے بھی کم تنخواہ پر بچوں کو معیاری تعلیم دینے پر مجبور ہیں۔


پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے غریب بچوں کی تعلیم کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ لیکن ان اقدامات میں استاد کو بالکل فراموش کر دیا ہے آج اتنی مہنگائی کے دور میں فاؤنڈیشن کے سکولوں میں ٹیچرز بالخصوص فی میل ٹیچرز اپنی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود دو ہزار یا پینتیس سو ماہوار تنخواہ پر تعلیم دینے پر مجبور ہیں جبکہ اوپر سے تنخواہ تو اچھی آتی ہے لیکن ان تک پہنچنے سے پہلے (گو اینڈ ڈیوائیڈ ) کے پروسیجر سے گزرتی ہے اور اوپر سے نیچے آنے تک آدھی سے بھی کم رہ جاتی ہے۔


میری حکومت سے اپیل ہے کہ ٹیچرز کو ان کا جائز مقام دیا جائے۔ اور کرپٹ انتظامیہ سے بچایا جائے۔ ان میں بعض ادارے تو ایسے ہیں جو ٹیچرز سے پے رجسٹر پر 6000 یا 7000 تنخواہ پر سائن کرواتے ہیں۔ اور انہیں صرف 2500 یا 3000 ہزار دیتے ہیں۔ اور اتنی تنخواہ پر ان سے اوور ٹائم بھی لیا جاتا ہے۔ صبح سے لے کر شام تک سکول پڑھانے والی ٹیچرز کو ان کا جائز حق دیا جائے۔ اور کرپٹ انتظامیہ کی بندر بانٹ سے بچایا جائے تاکہ وہ بھی معاشرے میں اپنا مقام بناسکیں۔



About the author

160