محمّد بن قاسم

Posted on at


عالم اسلام ایسے درخشاں ستاروں سے مزیّن ہے جنہوں نے اسلام کی تجدید و تروید کہ لیۓ اپنا اپنا کردار ادا کیا .کسی نے قلم سے تو کسی نے تلوار سے .ان بہادروں کی شجاعت اور دلیری آج ضرب المثل بن چکی ہے ایسے ہی ناموں میں ایک نام ہے فاتح سندھ محمّد بن قاسم کا جنہوں نے محض ١٧ سال کی عمر میں بہادری اور دلیری کی وہ مثالیں رقم کیں جن کی مثال آج ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی .محمّد بن قاسم نے انتہائی کم عمری میں سندھ میں کفریہ حکومت کا خاتمہ کیا اور اسلامی ریاست قائم کی یہی وجہ ہے کہ ان کا نام عالم اسلام کے عظیم فاتحین میں درج کیا جاتا ہے .محمد بن قاسم کم سن تھے مگر پھر بھی انہوں نے ایک عظیم فاتح اور بہترین منتظم ہونے کا ثبوت دیا .نو عمری میں ہی انہوں نے سندھ کی مہم میں بحثیت سپہ سالار جو جو کارھاۓ نمایاں سر انجام دئے وہ ان کی بہترین صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں.اور یہی وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ان کو برصغیر کے مسلمانوں میں ہیرو کا سا درجہ حاصل ہے



٦٩٤ع میں سعودیہ کے شہر طائف میں پیدا ہونے والے محمد بن وسیم کا مکمل نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا .بنو امیہ کے مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف رشتے میں ان کے چچا لگتے تھے .محمد بن قاسم کے والد کا نام قاسم تھا جن کو حجاج بن یوسف نے بصرہ کا گورنر مقرر کیا تھا اس لئے محمد بن قاسم کی ابتدائی  تعلیم و تربیت بصرہ میں ہی ہوئی .ان کی عمر محض ٥ سال کی تھی جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا .گرچہ محمد بن قاسم بچپن سے ہی نہایت ذہین تھے مگر کم سنی میں ہی والد کے سایہ عاطفت سے محروم ہونے اور غربت کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور جلد ہی فوج میں بھرتی ہوگئے.عسکری تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور بہت جلد اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے فوج میں نمایاں مقام حاصل کر لیا 



بھی وہ محض ١٥ سال کے تھے جب ایران میں کردوں نے بغاوت کی اور ان کی سرکوبی کے لئے محمد بن قاسم کا انتخاب بحثیت سپہ سالار کیا گیا حجاج بن یوسف اس زمانے میں عراق کا گورنر تھا اور بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک  تھے ایران کی مہم مے محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور شیراز کے گورنر مقرر ہوۓ اور بہت جلد اپنی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے اپنی ذہانت کا سکّہ بٹھا لیا .١٧ سال کی عمر میں انکو سندھ کی مہم پر روانہ کیا گیا .اور ٧١١ میں محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا ور ٧١٣ تک جاری رہا انہوں نے سندھ کے بہت سے علاقے فتح کئے اور آخر پر ملتان فتح کر کے سندھ کی مہم کا اختتام کیا .انہوں نے راجہ داہر اور بعد ازاں اس کے بیٹے جے سنگھ کو شکست دے کر سندھ میں اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی 



 


محمد بن قاسم ایک کم سن نوجوان تھے مگر زبردست جنگی سوجھ بوجھ اور ذہانت کے مالک تھیے .ان کی ہر دل عزیز شخصیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کے ایک غیر قوم انکی گرویدہ ہو گیئ تھی .جب وہ سندھ سے رخصت ہوۓ تو سارے سندھ میں حد درجہ افسوس کا اظہار کیا گیا 



 


مگر اس کم عمر اور دلیر سپہ سالار کا انجام انتہائی افسوس ناک تھا .٩٥ع  میں جب وہ قنوج پر لشکر کشی کے لئے تیار تھے تو حجاج بن یوسف کا انتقال ہو گیا چنانچہ محمد بن قاسم قنوج کو چھوڑ کر واپس آگئے.٩٦ع میں خلیفہ ولید بن عبدالملک کے انتقال کے بعد محمد بن وسیم کا زوال شروع ہوا .ولید کے بعد اس کے بھائی سلیمان عبدالملک نے خلافت کی گددی سمبھالی جو کے حجاج بن یوسف کا دشمن تھا چوں کہ حجاج کا انتقال ہو چکا تھا لہذا اس دشمنی کا بدلہ اس نے حجاج کے تمام خاندان سے لینا شروع کیا اور محمد بن  قاسم کی خدمات کو پس پشت ڈالتے ہوۓ انکو قید میں ڈال دیا .سلیمان نے انکو گرفتاری کے بعد دمشق بھجوایا جہاں ٧ ماہ تک قید و بند کے صعوبتیں جھیلنے کے بعد ان کا انتقال ہو گیا اور اس طرح عالم اسلام کا یہ نوجوان اور عظیم فاتح خلیفہ کی ذاتی عداوت کا شکار ہو کر وفات پا گیا 



 


محمد بن قاسم ایک عظیم فاتح ہی نہیں ایک عظیم انسان اور بہترین شخصیت کے مالک تھے .انکی وفات کے بعد کیرج کے ہندوؤں نے ان کا ایک مجسمہ بنا کر نصب کیا .ان کی زندگی ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160