پاکستان کے پہلے مسئلےحصہ دوم

Posted on at


قانون آزادی ہند 1947ء کے مطابق پنجاب اور بنگال کی تقسیم  اور حد بندی کے لیے دو حد بندی کمیشنوں   کا قیام عمل میں لایا گیا۔دونوں حدبندی کمیشنوں میں پاکستان اور ہندوستان کے دو نمائندے شامل تھے۔

 اور سرسائیرل ریڈ کلف  دونوں  کمیشنوں کے سربراہ مقرر ہوئے۔ پنجاب حدبندی کمیشن میں  پاکستان کی نمائندگی جسٹس دین محمد اور جسٹس محمد منیر نے کی ۔

جبکہ اسی  کمیشن میں  ہندوستان کی نمائندگی  جسٹس مہر چند مہاجن  اور جسٹس تیجا سنگ نے کی  اور بنگال حدبندی کمیشن میں  پاکستان کی نمائندگی ابو صالح محمد اکرم اور ایس-اے-رحمٰن نے کی۔جبکہ کمیشن میں ہندوستان کی نمائندگی سی-سی-بسواس اوربی-کے-مکرجی نے کی۔

ریڈ کلف  بحیثیت  سربراہ حدبندی کمیشن یہ اختیار رکھتا تھا۔کہ ممبران کے درمیان اختلاف کی صورت میں آخری فیصلہ وہ خود کرے ۔سرحدوں کا تعین کرتے وقت  جب ممبران کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو سکاتو ریڈ کلف نے اپنا اختیا ر استعمال کرتے ہوئےپاکستان کے خلاف فیصلہ سادر کردیا۔

سرحد کمیشن  کے وہ فیصلے جو پاکستان کے خلاف کیے گئے ان میں ضلع گوادراسپور مسلم اکثریت والا علاقہ تھا لیکن  اس کو ہندوستان میں شامل کر دیا گیا ۔پٹھان کورٹ جو کہ  ضلع گوداسپور کی واحد ہند اکثریت والی  تحصیل تھی  جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم تھی ۔

مشرقی پنجاب میں اس کی شمولیت سے ہندوستان کو کشمیر تک پہنچنے کا راستہ مل گیا۔اگر پورے ضلع کی آبادی کا  سادہ اصول سامنے رکھا جاتا تو  اس لحاظ سے گوراسپور  بمع تحصیل پٹھان کوٹ مغربی پنجاب کا حصہ بن جاتا۔لیکن پٹھان کوٹ کی ہندو اکثریت والی  آبادی  کا بہانہ بنا کر  یہ تحصیل ہندوستان  کے حوالے کر دی گئی اور اس طرح یہ علاقہ ہندوستان   کو دے کر  امرتسر بھی ان کے حوالے کردی گیا۔

بنگال میں اہم  اور متنازعہ   علاقہ کلکتہ تھا۔یہ نہ صرف  صوبہ بنگال کا علاقہ تھا ،بلکہ  یہ ایک صنعتی ،تجارتی اور تعلیمی مرکز  کے علاوہ بندگاہ بھی تھی۔ایک طر ف کلکتہ شہر میں مسلمان  کل آبادی کا ایک چھوتھائی حصہ تھےاور شہر کے نواحی علاقے جوکہ کلکتہ کی شہری زندگی اور  بندرگاہ کا حصہ تھے،وہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔

دوسری طرف کلکتہ شہر کابڑا حصہ مخصوص طبقوں پر مشتمل تھا۔جن کا مسلم لیگ کے  ساتھ صوبائی اور ہندوستان کے سیاسی محاذوں پر اتحاد تھا۔لیکن اس کے باوجود نہ صرف کلکتہ کو ہندوستان  کے حوالے کر دیا گیا،بلکہ مسلم اکثریتی  ضلع جات مرشد آباد اور ندیہ کو بھی ہندوستان کو سونپ دیاگیا۔

اور یوں تقریبا 15500مربع کلو میٹر کا علاقہ جوکہ 3.5ملین مسلمان آبادی پر مشتمل تھا اور جو عارضی طور پر مشرقی بنگال کے انتظام کا حصہ تھا،کو مشرقی بنگال سے علیٰحدہ کرکے مغربی بنگال کے  ساتھ ملا دیا گیا۔اس طرح دونوں حد بندی کمیشنوں کے غیر منصفانہ  فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔اس کا اظہار30اکتوبر 1947ءکو قائداعظم یو کیا:۔

''ہم ایک بہت گہری اور سوچی سمجھی سازش کا شکار ہوئے،جس نے دیانت،بہادری اور عزط کے اصول بالائے طاق رکھ دیے''



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160