لوگوں کی غذائی ضروریات

Posted on at


ڈاکٹروں کی نقطہ نظر سے ایک صحت مند شخص کو دن میں ۷۵ گرام پروٹین ملنا چاہیئے۔ جو گوشت کے علاوہ دوسری اشیا سے بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن کم آمدنی والے کنبوں کے نزدیک گوشت کے علاوہ دوسری کوئی چیز اس خصوصیت کی حامل نہیں۔ بد قسمتی سے آج تک کسی حکومت نے اس اہم ضرورت کو مناسب قیمت پر فراہم کرنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ عوام کے لیئے گوشت کا حصول بھی مشکل ہوتا ہے اور دودھ دہی اور مکھن وغیرہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور رہتے ہیں۔

گوشت کی دستیابی کے لیئے ایک سنجیدہ کوشش مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوئی جب پولٹری فارمز کی صنعت کی بنیاد ڈالی گئی۔ اس سے پہلے پولٹری فارمز صرف ائیر لائنز کے لیئے گوشت اور انڈوں کی ضروریات پوری کرنے تک محدود تھے۔ بھٹو کی حکومت نے ایک طرف تو بڑے بڑے پولٹری فارمز قائم کرنے کے لیئے کم قیمت پر شہروں سے متصل زمین کے قطعات الاٹ کئے اور اس مقصد کے لیئے رعایتی قرضے بھی دیئے،دوسری طرف گوشت میں دو دن کے ناغے کا اصول متعارف کرایا۔ اس سے پہلے قصائی برادری ہفتہ میں ایک دن جمعہ کو رضا کارانہ ناغہ کرتی تھی ۱۹۷۲ سے دو دن کا ناغہ منگل اور بدھ قانوناً لازمی قرار دے دیا گیا۔

گوشت کی فروخت کا دو دن کا ناغہ اور پولٹری فارمز کے ذریعہ پروٹین کی فراہمی عوام کی ضروریات پورا کرنے کے لیئے کافی ہو سکتی تھی لیکن غیر مربوط منصوبہ بندی،کیٹل فارمز کے لیئے دیئے جانے والے قرضہ جات کے غلط استعمال مذبحہ خانوں میں صفائی کی ابتر صورتحال،جانوروں میں پھیلنے والی بیماریوں  اور پولٹری فارمز میں معتدی بیماریوں کی روک تھام کے ناقص انتظام کے باعث گوشت کے ذریعے عوام کی غذائی ضروریات پوری کرنے کا خواب تکمیل کو نہیں پہنچ سکا۔

ناغے کے باوجود متمول افراد من پسند حصوں کا گوشت اپنے ریفریجریٹروں میں محفوظ کر لیتے ہیں۔  جبکہ ریفریجریٹر سے محروم عوام جو بھاری اکثریت میں ہیں وہ عام دنوں مین بھی گوشت خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ جب دو دن کے بجاۓ صرف ایک دن کا ناغہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو ارباب اختیار نے قصائی برادری سے مشورہ کیئے بغیر ہی سوموار کا دن مقرر کر دیاجو قصائی برادری کے لیئے قابل قبول نہیں تھا۔

 



About the author

160