اعلان نبوت سے پہلے حضرت محمدؐ کی زندگی ( حصّہ سوئم) ( شام کا سفر اور صداقت و امانت)

Posted on at


 


اس سوئم حصّے میں ہم حضرت محمدؐ کی اعلان نبوت سے قبل کی زندگی میں ان کے سفر شام کے متعلق روشنی ڈالیں گے۔ حضرت محمدؐ کی عمر مبارک جب ۱۲ سال کے قریب ہوئی تو آپؐ کے چچا حضرت ابو طالب آپؐ کو اپنے ساتھ تجارت کے سلسلے میں شام کیلئے لے کر روانہ ہوئے ۔ راستے میں ایک عیسائی راہب سے ملاقات ہوئی۔ تو اس نے آپؐ کو پہچان لیا اور آپؐ کے چچا سے کہا کہ اس بچے کو آگے نہ لے کر جائیں ہوسکتا ہے کہ یہودی اسے کوئی نقصان پہنچائیں۔ کیونکہ یہ تو آخری نبی حضرت محمدؐ ہیں۔


جب اس عیسائی راہب سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا تو اس نے کہا کہ جب یہ دور سے آرہے تھے تو پتھر اور درخت آپؐ کو سجدہ کررہے تھے ۔ آپؐ کے چچا نے اپنا سارا مال وہیں فروخت کردیا اور وہیں سے واپس گھر لوٹ آئے ۔ آپؐ نے اپنی ساری زندگی میں کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا تھا۔ آپؐ کا بچپن بھی عام بچوں سے الگ تھا اور اسی طرح جوانی بھی آپؐ کی عام لڑکوں سے الگ تھی ۔


       عرب کے دوسرے لوگوں کی طرح بت پرست نہیں تھے ۔ نہ اپنی زبان سے کبھی بھی کسی کو نقصان پہنچایا اور نہ ہی کبھی ہاتھ سے ، آپؐ کی زبان میں مٹھاس تھی۔ اس لئے آپؐ جلد ہی صادق اور امین کے نام سے پورے عرب میں مشہور ہوگئے۔ اور لوگ آپؐ کے پاس اپنی امانتیں رکھوانے لگے اور آپؐ کی ہر بات پر یقین کرتے کیونکہ آپؐ نے کبھی بھی کسی کی امانت میں خیانت نہ کی تھی۔جب آپؐ کی صداقت اور امانت کی باتیں پھیلنے لگیں تو حضرت خدیجہؓ نے آپؐ کو اپنا مال دے کر تجارت کیلئے پیش کش کی ۔ جسے آپؐ نے قبول فرمایا اور حضرت خدیجہؓ کا مال لے کر شام کی طرف روانہ ہوئے۔ اور اس سفر میں آپؓ کا غلام بھی آپؐ کے ساتھ تھا۔


جب آپؐ تجارت کرکے واپس لوٹے تو آپؓ کے غلام نے آپؐ کی صداقت اور امانت کے قصے سنائے ۔ اور یہ بھی بتایا کہ دھوپ اور سخت گرمی میں آپؐ پر بادلوں کا سایہ رہتا ہے اور منافع بھی بہت زیادہ ہوا ۔ یہ سب سن کر آپؓ بہت متاثر ہوئی۔ اور آپؐ سے شادی کی درخواست کی ۔ اس وقت آپؐ کی عمر مبارک ۲۵ سال اور حضرت خدیجہ کی عمر۴۰ سال تھی۔ آپؐ کا نکاح مبارک آپؐ کے چچا نے پڑھایا۔


 



About the author

160