ملاقات

Posted on at


 


اسلام میں معاشرتی حثیت سے دوستوں سے ملاقات کے لیے جانا ثواب کا کام ہے۔جس کسی نے مریض کی عیادت کی یا اپنے کسی بھائی سے ملنے گیا تو ایک پکارنے والا اُس کو آواز دے گا کہ تم اچھے تمہارا آنا اچھا اور تم نے جنت میں اپنے لیے ایک گھر بنا لیا۔دنیا کی تمام قوموں میں ملاقات کے وقت خوشی اورمحبت کے جزبے کو ظاہر کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی لفظ یا فقرہ کہنے کا رواج تھا۔عرب کے لوگ ملاقات کے وقت کہتے تھے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں تمہاری صبح خشگوار ہو۔ایرانی کہتے تھے ہزار سال بزی،یعنی ہزار سال جیو۔ 


                                                                 اسی طرح یورپ کے لوگوں میں صبح کو گڈ مارننگ[اچھی صبح]دوپہرکو گڈ نون [اچھی دوپہر]شام کو گڈ ایوننگ یعنی اچھی شام وغیرہ کہنے کا رواج ہے۔مگر اسلام نے ان سب کے بجائے اسلامُ علیکم کا لفظ ایجاد کیا ہے۔اس کی ایک صورت دعا اور ذکر کی بھی ہے۔اس میں دائمی اور سرمدی سلامتی کا راز چھپا ہوا ہے اس میں مذہبی شان زیادہ پائی جاتی ہے۔اسلامُ علیکم میں وہ سلامتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں پر نازل ہوتی ہے۔جس شخص کو سلام کیا جائے اُس کا فرض ہے کہ سلام کا جواب اسی طریقے سے بلکہ اس سے بہتر طریقے سے دے۔ خود قرآن پاک میں بھی اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے،،کہ مسلمانوں جب تم پہ کسی طرح سلام کیا جائےتو تم اس کے جواب میں بہتر سلام کرو یا ویسا ہی جواب دو۔


                                                               اگر کسی کہ گھر ملاقات یا کسی اور کام سے جانا ہو تو پہلے صاحبِ خانہ سے اجازت لے لینا ضروری ہے اور غیرمحرم کوعورتوں سے ملنے کے لیے ان کے شوہروں سے اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر کوئی شخص اپنے گھر میں بھی داخل ہو تو اس کو چاہیے کہ پہلے وہ دروازہ کھٹکٹائے اور پھرگھر میں داخل ہو کر سلام کرے۔ اس سے اس کے گھر میں برکت نازل ہو گی اور اس کے علاوہ یہ فائدہ ہو گا کہ اگر گھر کی عورتیں بے تکلفی کی حالت میں ہیں یا کوئی غیرمحرم عورت بھی آئی ہوئی ہے تو وہ ہوشیار ہو جائیں۔


 



About the author

160