پاکستان کے ایٹمی اثاثے اور ان کا تحفظ

Posted on at


ہ ایک نا قابل تردید حقیقت ہے۔کہ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت خالیصتا اپنے دفاع کے لیے حاصل کی ہے۔آزادی کے بعد ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلسل کشیدگی ،پاکستان کے خلاف کے بھارت  کی مختلف سیاسی اور عسکری قیادتوں کی طرف سے جارحانہ عزائم کے  کھلے اظہار دونوں ملکوں کےدرمیان تین باقاعدہ جنگوں مشرقی پاکستان کی علیحدگی  میں بھارتی فوج کے کرداراور اس کے بعد بھی ایٹمی صلاحیت کے حصول کی کوششو ں  سمیت بھارت کی بے پناہ جنگی تیاریوں نے  پاکستان کو ایسا کرنے پر مجبور کیا۔

1974 ءمیں بھارت کے پہلے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کی بقا کے لیےایٹمی ڈھال کی ناگزیریت محسوس کرتے ہوئےاس وقت کے وزیر اعظم زولفقار علی بٹھو نے باضابطہ طور پر کوشش کیں۔

جنہیں 1976ء میں ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی شمولیت سے مہمیز ملی۔بھارت نے مئی 1998ء کے دوسرے عشرے میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے اپنے جوہری طاقت بن جانے کا علان کیا۔

اس کے ساتھ ہی اس وقت کی بھارتی پاکستان کے خلاف شدید جارحانہ  ارادوں کا اظہار شروع کردیا۔

لہٰذا پاکستان نے بھی28 مئی 1998 ءکو میاں نواز شریف کے دور میں جواب کے طور پے چھ ایٹمی دھماکے کر کے  بھارت پر واضح کردیا۔کہ پاکستان کے خلاف  کسی جارحیت کے نتائج بھارت کے لیے انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں ۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاریواجپاتی پاکب بھارت تنازعات کےپرامن تصیفے کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پاکستان آئے اور اعلان لاہورکی شکل میں اس مقصد کے لئےایک عملی پروگرام بھی تشکیل پایا گیا۔یہ عمل جاری رہتا تو عین ممکن ہےکہ دونو ںملک اپنے بنیادی  اختلافات کا بات  چیت کے ذریعےمنصفانہ حل تلاش کرکے باہمی  کشیدگی  کے اسباب کا  مستقل طور پر خاتمہ کرچکے ہوتے ۔لیکن پاکستان میں منتخب جمہوری حکومت  کا خاتمے کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔تاہم بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے بھی جوہری طاقت بن جانے کےبعد کئی بار دونوں ملکوں کے  درمیان کشیدگی کے آخری  حد تک  پہنچ جانے کے باوجود بات ملکوں تک ہی رہی اور باقاعدہ جنگ کی نوبت نہیں آئی۔

ان حقائق سے پوری طرح  واضح ہےکہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف اپنے دفاع کے لیےہےیہ جنگ چھیڑنےکانہیں بلکہ جنگ روکنے کا ذریعہ ہے۔

پاکستان کی ایٹمی صلاحیت خطے میں امن قائم رکھنے  میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔

اس لیے ثاثوں کے تحفظ کے حوالے سے کسی تشویش کی کوئی گنجائش نہیں ہے پاکستان نے شروع ہی سے جوہری ہتھیاروں اور پورے جوہری پروگرام کی حفاظت کو تمام بین الاقوامی معیارات کی پابندی کرتے ہوئے یقینی بنانا ہے جس کا اعتراف متعلقہ عالمی ادارے بھی کرتے رہے ہیں،اس لئے ان اثاثوں کے بارے میں  ہر قسم کی تشویش بے بنیاد ہے۔

اس کے باوجود ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کے لئے ہر لمحے مستعد رہنا ضروری ہےکیونکہ دراسی غفلت ناقابل تلافی نقصانات کا سبب سکتی ہے۔

 



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160