چلنے پھرنے کے آداب

Posted on at


خدا اچھے بندوں کی تعریف میں فرماتا ہے۔ اور رحمت والےخدا کے بندے وہ ہیں۔ جو چلتے ہیں زمین پر دبے پاؤں۔ آدمی کو رادستے میں متانت، سنجیدگی اور خاکساری کے ساتھ قدم اٹھانا چاہیئے۔ عورتوں کو بجنے والے زیور پہن کر یعنی پازیب یا جھانجر پہن کر زمین پر زور، زور سے پاؤں نہیں رکھنا چاہیئے۔ کیونکہ اس کی آواز سننے والوں میں انتشارخیال پیدا ہوتاہے۔ عرب کی عورتیں مردوں کے سامنے سے گزرتی تھیں تو اپنی پازیب کی آوازسنانے کے لیے زور، زور سے پاؤں زمین پر رکھتی تھیں۔


اس لیے اللہ تعالی نے ان کی ممانعت کی اور فرمایا کہ چلنے میں اپنے پاؤں زور، زور سے زمین پر نہ رکھیں۔ تاکہ لوگوں کو ان کے اندرونی زیور کی خبر نہ ہو۔ شریف عورتوں کو چاہیئے کہ ضرورت کے وقت گھر سے باہر نکلیں تو کسی بڑی سی چادر یا برقع سے اپنا سارا جسم سر سے پاؤں تک چھپا لے۔ جس سے اس کا اصل لباس اور زیب وزینت کی ساری چیزیں چھپ جاہیں۔ چادر کا کچھ حصہ منہ پر بھی آجائے۔ تا کہ مرد کو یہ معلوم ہو جائے یہ شریف خاتون ہے کوئی لونڈی نہیں۔


اسی اصول پر عورت کو کوئی تیز خوشبولگا کر باہر نہیں نکلنا چاہیئے۔ راستے میں مرد اور عورت کو مل جل کر نہیں چلنا چاہیئے۔ اسی بنا پر رسول اللہؐ نے مرد کو عورتوں کے درمیان چلنے سے منع فرمایا ہے۔ ایک بار راستے میں مرد اور عورت کو مل جل کر چلتے دیکھا تو آپ نے یہ حکم دیا تھا۔ مسجد میں جماعت ہو رہی ہو تو بھی جماعت میں ملنے کے لئے متانت کے خلاف دوڑنا نہیں چاہیے۔


آپؐ نے فرمایا جوتے پہنا کرو کہ جوتا پہننے والا بھی ایک طرح کا سوار ہوتا ہے۔ یعنی ایسے نہیں کہ ایک پاؤں میں جوتا ہو اور دوسرے میں نہیں۔ ایسے شخص کو لوگ احمق کہیں گے۔ یہ وقار کے خلاف بھی ہے۔ لیکن گھر میں اگر کوئی اس طرح دو چار قدم چلے تو کوئی حرج نہیں اللہ کا فرمان ہے کہ زمین پر اکڑ کر نہ چلو۔ کہ اس طرح نہ تو زمین پھاڑ سکتا ہے اور نہ پہاڑوں تک اونچائی میں پہنچ سکتا ہے۔


 


 


 



About the author

160