اسلام میں علم کی اہمیت

Posted on at


کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار حصول علم پر ہوتا ہے .تعلیم کا حصول ہی انکے شعور کو اجاگر کرتا ہے اور آنے والی نسلوں کو زندگی گزارنے کا سلیقہ اور طریقہ سکھاتا ہے .یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کے حصول علم سے ہی انسان سہی معنوں میں وسعت قلب اور دل کی صفائی حاصل کر سکتا ہے .علم کے حصول سے انسان ستاروں پر کمندیں ڈال سکتا اور خلاؤں کا سینہ چیر سکتا ہے .یہ علم کی ہی دولت تھی جس کی بنا پر انسان نے چاند پر قدم رکھا ،زمیں کی تہوں سے معدنیات دریافت کیں اور ایسے ایسے کارنامے سر انجام دئے کے انسانی عقل ان کے بارے میں سوچ کر دنگ رہ جاتی ہے .تعلیم ایک مسلسل عمل ہے جو روز اول سے انسانی زندگی کے ظہور کے ساتھ ہی جاری ہو گیا تھا تب سے لے کر اب تک بنی نوع انسان مسلسل نت نئی چیزوں کے بارے میں سیکھ رہا ہے .اللہ نے جب حضرت آدم کو تخلیق کیا تو ان کو تمام مفید انسانی علوم کی تعلیم مرحمت فرمائی اس طرح یہ علوم آگے سے آگے منتقل ہوتے رہے اور آج ان علوم کی سینکڑوں شاخیں ہیں 



سلام میں علم کے حصول کی اہمیت اور افادیت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کے جب رسول الله کو نبوت سے سرفراز کیا گیا تو جو پہلا لفظ ان کو سکھایا گیا وہ اقرا تھا یعنی پڑھ .قرآن میں علم کا ذکر ٨٠ دفعہ آیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کے اسلام میں علم کے حصول کی کتنی اہمیت ہے .قرآن کریم کے بعد علم کی اہمیت احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے .رسول الله (صلّ الله و سلّم ) نے فرمایا کے جب کوی طالب علم حصول علم کی نیت سے کسی عالم کے دروازے پر آمد و رفت رکھتا ہے تو اس کے ہر قدم پر ایک ایک سال کی عبادت لکھ دی جاتی ہے اور ہر ہر قدم پر جنّت میں ایک شہر اس کے لئے آباد کر دیا جاتا ہے اور جہاں اور جس زمین پر وہ چلتا ہے وہ زمین اس کے لئے استغفار کرتی ہے .ایک اور موقع پر فرمایا کے علم حاصل کرو خواہ تم کو چین جانا پڑے 



 


مسلمان اور مومن کے لئے علم ایک عظیم تر نعمت ہے .علم جتنا زیادہ ہوتا جاتا ہے اتنا ہی اس کے درجات بڑھتے جاتے ہیں اس لئے علم میں اضافے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہئے .حضرت علی نے فرمایا کے جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھایا وہ میرا آقا اور میں اس کا غلام . قصّہ مختصر کے علم ایسی چیز نہیں کے جس کی خوبیوں کو بیان کرنے کی ضرورت ہو اس کے فوائد سے تو ساری دنیا واقف ہے.یہ ایک ایسی لازوال دولت ہے جو خرچ کرنے سے بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی .حضرت امام غزالی فرماتے ہیں علم کا مقصد صرف نوجوان نسل کی پیاس بھجانا نہیں بلکہ ان میں اخلاقی کردار اور اجتماعی زندگی گزارنے کے اوصاف پیدا کرنا بھی ہے 



آج اگر ہماری قوم پستی کا شکار ہے تو اسکی وجہ یہی ہے کے ہم نے حصول علم کو پس پشت ڈال دیا ہے ورنہ مسلمان قوم میں ہی بڑے بڑے عظیم سائنس دان اور عظیم مفکر اور فلسفی پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے مفید چیزیں ایجاد کر کے دنیا میں اپنا نام پیدا کیا اور اپنی ایک الگ پہچان بنائی مگر آج کل کی ہماری نوجوان نسل علم کی اہمیت سے نا آشنا ہے جس کی وجہ سے ہم اخلاقی پستی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں. آج کل تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ میں فرق کرنا بہت مشکل ہے ہماری نئی نسل علم سے حاصل کردہ اخلاق اور اعتماد  سے بے بہرہ ہے جس کی وجہ سے تعلیم اپنی افادیت کھوتی ہوئی نظر آرہی ہے .شاید اسی لئے اسلامی معاشرہ شکست و ریخت کا شکار ہوتا جا رہا ہے .یہ تمام عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے .جبکہ مغربی دنیا نے حصول علم کو اپنا نصب العین بنا کر بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کی ہیں .ضرورت اس بات کی ہے کے مسلمانو میں بھی حصول علم کا شعور اور آگاہی پیدا ہو تاکہ ہم بھی پستی کی گہرایئوں میں گرنے کی بجاے ترقی کی سیڑھیاں چڑھ سکیں 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160