شامی بچوں کی مدد کرنے کے لئے ڈیجیٹل خواندگی

Posted on at

This post is also available in:

گزشتہ ماہ شام میں جنگ کے آغاز کو 3 سال ہو گئے. اصل تعداد کا حساب کرنا مشکل ہے، لیکن اندازہ لگایا گیا ہے کہ130000لوگوں نے اس جنگ میں اپنی زندگی کو کھو دیا جن میں زیادہ تر بے گناہ شہری ہیں. بین الا قوامی برادری اس اندھا دھند دہشت گردی اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف تشدد میں ملوث اسد حکومت کو روکنے کے لئے تمام محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے، جبکہ شامی آبادی بدترین نتائج کا شکار بچوں کے ساتھ، غیر انسانی حالات میں رہ رہی ہے. کیونکہ مسلح تصادم کے خطرات کی وجہ سے، زیادہ تر شامی نوجوان اسکول نہیں جا سکتے. بہت سوؤں کے لئے شرکت کے لئے اسکول تک نہیں. ان میں سے اکثریت کے لئے، تعلیم دوسری ضروریات کی طرح ایک ثانوی حیثیت ہے، زیادہ اہم زندہ رہنا ہے.تقریبا 11000 بچوں نے جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنی زندگی کھو دی ہے. یہ ایک تعداد ہے جو میں بھی نہیں سمجھ سکتا.

گزشتہ فروری اقوام متحدہ کی ہنگامی اپ ڈیٹ کے مطابق شامی بچوں کی ملک کے اندر کے صورت حال خوفناک ہے. جنگ کے آغاز کے بعد سے، اسد حکومت باقاعدگی سے اس کی حکمرانی کی مخالفت کرنے والوں کے ہر حق کی ممکنہ خلاف ورزی کی گئی ہے، اور اس میں عمر کا کوئی حوالہ نہیں. بچوں کو اب بھی بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے، جبراً جیل میں رکھا ہوا ہے، اور جنسی ہراساں بھی کیا جا رہا ہے. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اسد کی آمرانہ حکومت کے خلاف ہیں یا نہیں، کیونکہ اپوزیشن کے ساتھ رابطہ کے شبہ میں آپ کی گرفتاری کافی ہے. جیل میں،بچے آسانی سے ان کا شکار ہو جاتے ہیں، جو کہ معمول کے مطابق متاثرہ بچوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، ان میں بجلی کے جھٹکے یا ان کے عضو خاص کو جلانا شامل ہیں.

جب یہ شام کے بچوں کا احترام اور مجموعی ترقی کی حفاظت کے لئے بات ہو، تو شامی حکومت کے مخالف دھڑے بھی معصوم نہیں ہیں. باغی گروپوں کی طرف سے بچوں کو جنگجو کے طور پر منظم بھرتی کرنے کی اطلاعات ہیں، کچھ کی تو عمریں 12 سال بھی ہیں. جنگی حالات میں اسلحہ لے جاتے ہوے ایک بچے کو براہ راست تشدد کے مرتکب افراد کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا،جبکہ شامی باغی جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ بچوں اور ان کے خاندانوں کے لئے مناسب نہیں، اور بالاخر اس کے شام کی آنے والی نسلوں کی زندگیوں پر شدید اثرات مرتب ہوں گے.

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق شام میں مدد کے لئے بے چین کی تعداد 5.5 تک پہنچ گئی ہے. اسکول جانا بھول گئے. دن میں 3 دفعہ کا مکمل کھانا کھانا بھول گئے. شام میں ان گنت بچوں کو بجلی اور پانی کےعیش و آرام میسر نہیں. کھانے کی تلاش ان کی اولین ترجیح بن گئی ہے، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ اپنے گھر سے نکل کر خطرہ مول لے رہے ہیں. متعدد عمارتیں جن میں وہ پناہ کے طور پر رهتے ہیں وہ کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتی ہیں، لیکن پھر بھی وہ کھلی زمین پر مرنے سے زیادہ اسے محفوظ آپشن سمجھتے ہیں. شامیوں کی اگلی نسل کو تنہا چوڑا جا رہا ہے، اور تنازعات کے صدمے ان کی زندگی کو اپنی زد میں لئے رکھیں گے. جنگ کو اب روکنا ہو گا. 3 سال گزر گئے، اور شامی آبادی اب بھی مدد کا انتظار کر رہی ہے.

بین الا قوامی برادری اس بات کی گواہ ہے کہ وہ شام کے لوگوں کی مدد کرنے میں ناکام رہے ہیں، کیونکہ ان کی مدد کے لئے کافی کچھ کیا جا سکتا تھا. اگرچہ روس اور چین کے ویٹو کی وجہ سے فوجی کاروائی کا اختیار نہیں لیکن کم از کم ان دونوں طاقتوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ ملک کے اندر امن کے قیام کی خاطر فوجیوں کے داخلے کی اجازت دیں. روس اور ایران، جو اسد حکومت کو ہر ممکن ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، اس کے کافی زیادہ برے نتائج نکل سکتے ہیں. اس کے علاوہ، شامی شہریوں کے لئے ملک کے اندر اور سرحدوں سے باہر حالات کو اور زیادہ بہتر بنانا چاہیے، انسانی بنیادوں پر زیادہ امداد بھیجنے کی ضرورت ہے خاص طور پر بچوں کے لئے، اور وہ شامی خاندان جو جدا کر دیے گئے ان کے درمیان رابطہ کے لئے مؤثر کام ہونا چاہیے. خلاصہ، بڑھتی ہوئی شامی پناہ گزینوں کی لہر کے پیش نظر، زیادہ تر بچے والدین کے بغیر رہ رہے ہیں ان کے لئے زیادہ لاجسٹک سپورٹ دستیاب ہونی چاہیے. ان بچوں میں سے کچھ ایک دن آزاد شام کی قیادت کر سکتے ہیں، اور بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انھیں بچائے، پرورش، حوصلہ افزائی اور مستقبل کی نسلوں کے لئے تعلیم کا بندوبست کرے.

براہ مہربانی، میری سوشل میڈیا مہم میں شامل ہوں جو جنگ سے متاثرہ شامی بچوں کی حمایت میں ہے.

سوشل میڈیا بلاگز ایک طویل راستہ طے کر سکتے ہیں، بعض اوقات ایک راکٹ سے بھی زیادہ متاثر کر سکتے ہیں. میں آپ سے سوشل میڈیا نیٹ ورک کی حکمت عملی اور مزید کاروائی- اور ہمدردی- بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہوے ایک بلاگ لکھنے کے لئے پوچھ رہا ہوں. کیسا ہوتا اگر ہم ایسے مدد کے لئے بھیک مانگ رہے ہوتے تو؟

اگر آپ کو میرے مضامین پسند ہیں تو بلاگ کے اوپر بز کے بٹن پر کلک کریں. میں واقعی آپ کی حمایت کا مشکور ہوں. شکریہ

اگر آپ بلاگز لکھنا چاھتے ہیں لیکن ابھی تک فلم اینکس پر رجسٹر نہیں ہیں، یہاں رجسٹر ہوں اور اپنے سفر کا آغاز کریں. آپ ایک ادیبوں کے ایسے خاندان میں شامل ہوں گے جو آپ کی کہانیوں کو پڑھنے کے لئے بے تاب ہیں. جتنی دیر میں آپ رجسٹر ہوں گے، میرے صفحے کو سبسکرائب کریں، آپ کافی کام وقت میں کمائی کر لیں گے.

اگر آپ پہلے سے فلم اینکس پر لکھ رہے ہیں، تو میں آپ کو یہ تجویز کرتا ہوں کہ آپ کو مضمون پڑھنا چاہیے: یہ آپ کو دکھائے گا کہ اچھے بلاگز لکھنے کے لئے کیا ضرورت ہوتی ہے اور فلم اینکس پر کیسے کامیاب ہوں. آپ مجھے مزید جاننا چاھتے ہیں؟ میرا فلم اینکس کے ساتھ انٹرویو دیکھیں، اور سوشل میڈیا اور دنیا بھر کی ڈیجیٹل خواندگی کے بارے میں میری رائے کی متعلق جانیں.

گیاکومو کرسٹی

سینئر ایڈیٹر اینکس پریس

فلم اینکس

اگر آپ نے کوئی میرے پچھلے مضامین چھوڑ دیے، آپ انھیں یہاں دیکھ سکتے ہیں: www.filmannex.com/posts/write_blog_post/blog-posts/Giacomo

آپ مجھے ٹویٹر پر بھی فالو کر سکتے ہیں اور فیس بک پر بھی@Giacomo Cresti

 



About the author

jawad-annex

heeyyyy em jawad ali.... ummm doing software engineering.... muh interest in playing games, blogging, seo, webdeveloping and blaa blaaa blaaaaa :p

Subscribe 0
160