فیس بک کے منفی اثرات

Posted on at


دور جدید میں انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے .اس سے مراد انٹرنیٹ پر ہونے والا عوامی رابطہ ہے .آج کل کے مشہور سوشل میڈیا میں فیس بک،ٹویٹر ،یو ٹیوب وغیرہ شامل ہیں .کسی بھی طرح کی خبر کو پھیلانا سوشل میڈیا کے زریعے اب بہت زیادہ آسان ہو چکا ہے .اس طرح سوشل میڈیا ہر خاص و عام کی زندگی کا ایک اہم حصّہ بن چکا ہے .اہم لوگ جسے فلم سٹار ،کرکٹ سٹارز ،فٹ بالرز اور سیاست دان تو اس کو استمعال کرتے ہیں ہی مگر اب تو عام لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں .دنیا بھر سے لاکھوں اور کروڑوں لوگ اس سے وابستہ ہیں اور اب تو یہ روزگار کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے .یہ لوگوں کی زندگیوں کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے لوگ اس پر بہت زیادہ وقت گزارتے اور ادھر ادھر کی خبریں آگے پہنچاتے ہیں .ایک ماہر نیلسن کے مطابق لوگ باقی ویب سائٹس کی نسبت سوشل میڈیا پر وقت گزارنا زیادہ پسند کرتے ہیں اور اب تو موبائل ڈیوائس کے ذریعے سوشل میڈیا تک رسائی مزید آسان ہو چکی ہے 



 اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا روز افزوں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے  .ایک سروے کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں فیس بک صارفین کی تعداد ٨٤٥ ملین ہے اور یہ سوشل میڈیا کی دوڑ میں پہلے نمبر پر ہے اسی طرح ٹویٹر ٢ ملین کی تعداد کے ساتھ دوسرے نمبر پر براجمان ہے . ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں فیس بک استعمال کرنے والے افراد کی تعداد ١٠ ملین سے بھی زیادہ ہے اور ان میں ٦٤ فی صد مرد اور ٣٦ فی صد خواتین شامل ہیں اور ١٨ سے ٢٤ سال تک کے فیس بک صارفین کی تعداد ٥ ملین کے اریب قریب ہے جبکہ ٢٥ سے ٣٤ سال کے افراد کی تعداد ٢.٥٠ ملین ہے .١٢ سے لے کر ١٨ سال تک کے بچے بھی ان اعداد و شمار میں پیچھے نہیں اور ان کی تعداد بھی ١ ملین سے کم نہیں  اور ٢٥ سے لے کر ١٠٠ سال تک کے افراد بھی ١.٥٠ ملین سے زیادہ ہیں ان اعدادوشمار سے واضح ہے کے فیس بک کے بخار نے پاکستان کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے 



 ایک اور دلچسپ سروے کے مطابق پاکستان میں فیس بک کی جعلی آئ ڈز کی تعداد ٤ ملین کے لگ بھگ ہے .یہ لوگ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے نام کی جعلی آئ ڈیز بنا کر جھوٹی شہرت حاصل کرنے کے  خواھش مند ہوتے ہیں جو کے اکثر اوقات فساد کا بھی سبب بنتے ہیں .جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کے یہ سب قادیانی قوم کا کیا دھرا ہے جو سوشل میڈیا پر شیعہ سنی فساد پھیلانے اور پاکستانی خواتین کو بدنام کرنے کی ناپاک سازشیں کرتے رهتے ہیں .افسوس کا مقام یہ ہے کے پاکستن میں نوجوان نسل کی بڑی تعداد فیس بک کی دیوانی ہے اور دن رات اس پر مصروف رہتی ہے یہاں تک کہ ان کو نماز اور قرآن بھی یاد نہیں رہتا .نوجوانوں کی اکثریت مختلف لڑکیوں کے ناموں سے جعلی آئ ڈی بنا کر اور ان پر لڑکیوں کی تصاویر لگا کر دوسروں کو بیوقوف بناتے رهتے ہیں .کوئی بلیک میلنگ کر رہا ہے تو کوئی لڑکی بن کر کسی سے ١٠٠ ٢٠٠ کا ایزی لوڈ منگوانے کی کوشش میں مصروف ہے اور ان جعلی آئ ڈیز کی وجہ سے کچھ شہروں میں اغوا براۓ تاوان کے واقعات بھی پیش آئے ہیں 



 


ان معاملات میں حکومت کی سائبر کرائم ونگ بھی ناکام ہے  اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات نہیں کر پا رہی .کچھ بےضمیر افراد پاکستانی خواتین کے نام سے جعلی آئ ڈی بنا کر اس پر بیہودہ تصاویر لگا دیتے ہیں جس سے نہ صرف خواتین کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کا وقار بھی خراب ہوتا ہے .فیس بک کو کنٹرول کرنا اب حکومت کے بس سے باہر ہے کیوں کہ اس میں پوری دنیا گھسی ہوئی ہے،کچھ پاکستانی خواتین معصومیت کی وجہ سے اپنی اصلی تصاویر فیس بک پر لگا دیتی ہیں اور وہ اس حقیقت سے لا علم ہوتی ہیں کے کوئی ان تصویروں کا غلط استمعال بھی کر سکتا ہے شر پسند عناصر ایسی تصویروں کا فوری فائدہ اٹھاتے ہیں اور بدنام پاکستانی لڑکیاں ہوتی ہیں .فیس بک ایک تیز ترین عوامی رابطے کا ذریعہ ہے اس لئے پاکستانی خواتین کو چاہیے کہ یہاں اپنی اصلی تصاویر اپ لوڈ کرنے سے گریز کریں کیوں کہ بے ضمیر اور شرپسند لوگ ایسی تصاویر کو ایڈٹ کر کے سستی شہرت کے حصول کے لئے نازیبا اور بیہودہ بنا دیتے ہیں .فیس بک ایک مفید چیز ہے مگر اس کے منفی استمعال سے گریز کرنا چاہیے  



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160