(ملائیشیاکا ایک یادگار سفر(حصہ دوم

Posted on at


(ملائیشیاکا ایک یادگار سفر(حصہ دوم


جو جہاز رات دس بجے جانا تھا اب صبح چار بجے روانہ ہوگا - سب مسافر وں کویہ چھ گھنٹے لاونج میں انتہائی ازیت میں بیٹھے بیٹھے گزارنے تھے - امید تھی کہ رات کا کھانا جہاز میں ملے گا- مگر یہاں تو جہاز کا اتاپتاہی نہ تھا- خیر کچھ لوگو ں نے برملا اور کچھ لوگوں نے آہستہ آہستہ پی۔ آئی۔ اے۔ کی سروس کو برابھلا کہنا شروع کردیا اور کچھ جزباتی لوگ تو گھٹیاالقابات پر اتر آئے –



پی آئی اے کی انتظامیہ کو غالباً مسافروں کی حالت پر کچھ ترس آیا اور رات دو بجے انہوں نے مسافروں کو ڈنر کروایا – اللھ اللھ کر کے چار بجے اور ہمارا طیارہ اڑا- جہاز اڑنے کی دیر تھی کہ لوگ لمبی تان کر سو گئے – ہمیں توویسے بھی نیند کہاں آتی ہے اور وہ بھی ہوامیں – یہ مثال توسنی تھی کہ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا –



آسمان سے توہم ٹپک چکے تھے اور جہاز میں ہوامیں ٹکے ہوئے تھےـ آیت الکرسی اور منزل پڑہ کراپنے اوپر اور جہاز پر پھونکا پھر جا کر دل کو کچھ سکون ہواـ



 


 ویسے بھی مجھے جہاز میں سونے سے ہمیشہ ڈر ہی لگتا ہے انسان نہ زمین پر ہوتا ہے اور نہ ہی آسمان پرـ بس ہوا میں معلق ہوتا ہے ـ ابھی جاری ہے



160