دوسروں کے کام آنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک ذہنی عنصر

Posted on at


اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں ۔۔ مگر دوسروں کے کا آنا سب سے کٹھن انسانی رویہ ہے جس کی تشریح کی جا سکے لیکن یہ بھی سائنس کا ایک کرشمہ ہے کہ انسانی دماغ کا اسکین کرنے پر اس خوبی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے ۔

امریکی محقیقن نے دماغ کے ایک خاص حصے میں ایک ایسی سرگرمی کا سراغ لگایا ہے جس سے دوسروں کے لئے ہمدردانہ جزبات جیسے رویہ کی تصدیق ہو سکتی ہے اور لوگ اپنے بارے مین یہ بھی جان سکتے ہیں کہ وہ کس حد تک خود غرض ہیں یا ان میں دوسروں کے لئے بھی کچھ کر دکھانے کا جزبہ موجود ہے۔ اگرچہ کہ اس عمل کو سمجھنا جو کہ دماغ کے مخصوص حصے میں کام کر رہا ہے کچھ خاص ضروری نہیں کہ وہ کون سی چیز ہے جو عبدالستار ایدھی اور مدر ٹریسا جیسے کرداروں کو لوگوں کی مدد پر آکساتی ہے البتہ یہ سراغ ضرور مل جاتا ہے کہ " دوسروں کی مدد کا " جزبہ بھی ایک ایسا اہم انسانی رویہ ہے جو دراصل بنیادی طور پر جڑروں میں ہی پلتا ہے اور یہ کوئی ایسی چیز ہرگز نہیں ہے جسے زندگی کے کسی حصے میں اپنا لیا جائے۔

نارتھ کیرولینا ڈیوک یونیورسٹی میں دماغی امراض کے ایک ماہر نے کالج کے 45 طالبعلموں کو لے کر ایک مشاہدہ کیا جن کے دماغوں کو ایسے متحرک اسکینر سے منسلک رکھا گیا جو دماغی سرگرمیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کر سکتا تھا ۔

ماہرین نے ان طالبعلموں کو مختلف قسم کے کھیلوں میں مصروف کیا اور اس یہ بات بھی ان کے گوش گزار کر دی کہ انہیں جیتنے کی صورت میں کیا انعام ملے گا ۔ طالبعلموں نے دی گئی فہرست سے اپنے لئے امدادی سرگرمیوں کا انتخاب بھی خود ہی کیا اور نیوروسائنس کے ایک جریدے میں اس رپورٹ کی اشاعت ہوئی تو یہ عقیدہ کھلا کہ طالبعلموں کا اپنے اور امدادی طور پر دیئے جانے والے انعامات کے حوالے سے مختلف رویہ یا ردعمل تھا۔

جن طالبعلموں نے امدادی مد میں دی جانے والی رقم کے حوالے سے مضبوط سرگرمی دکھائی اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ دوسروں کے کام آنے کا رویہ بھی انسانی دماغ سے جڑا ہوا ہے اور عام انسانوں میں یہ خصوصیت بیرونی اثرات کے باعث پیدا نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کا تعلق بھی براہ راست دماغ سے ہے یعنی دوسروں کی مدد کا عنصر انسانی ذہین میں ہی جنم لیتا ہے۔

 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160