سود

Posted on at


 


حرص و طمع اور ظلم کا مجموعہ ہی سود خوری ہے۔ یوں تو سود خود چاہتا ہے کہ ساری دولت سمٹ کر اس کے پاس آجائے۔ اس کا لالچ بڑھ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ کسی مقروض کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کرتا۔ اور نہ کسی کارخیر میں کچھ دے کر اپنے سرمایہ میں کچھ کمی پسند کرتا ہے۔



 


ظالم اس طرح کہ وہ سود در سود کے زریعے لوگوں کو ان کی محنتوں کے پھل سے محروم کر دیتا ہے۔ اور رحم نہیں کرتا۔ اسی سود کی ممانعت کے موقع پر اللہ تعالی نے فرمایا نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ یعنی جتنا تم نے دیا اس سے زیادہ وصول کر لیا یا کرنا چاہا تمہارا ظلم ہی ہے۔ اور جتنا تم نے دیا اتنا تم کو نہ ملے تو یہ تم پر ظلم ہے۔



آنحضرتؐ نے سود خور کو جس حال میں دیکھا اس کی تصویر یہ ہے۔ فرمایا میں نے دیکھا کہ خون کی نہر میں ایک آدمی ہے۔ دوسرا آدمی ہاتھ میں پتھر لیے کنارے پر کھڑا ھے۔ جب نہر والا آدمی تھک کر کنارے پر آنا چاہتا ھے۔ دوسرا آدمی ایسا تاک کر پتھر مارتا ھے۔ کہ اس کا منہ کھل جاتا ھے۔ اور وہ پتھر لقمہ بن کر اس کے پیٹ میں چلا جاتا ھے۔اور پتھر کھا کر وہ واپس لوٹ جاتا ھے۔



جبرائیلؑ نے بتایا خون کی نہر میں تیرنے والا آدمی سود خور ھے۔ ظاہر ھے لوگ اپنا خون پسینہ ایک کر کے محنت سے جو روزی کماتے ہیں۔ سود خور آسانی سے اس پر قبضہ کر لیتا ھے۔ اور انسان کے خون میں تیرتا ھے۔ جو لقمہ تر بن کر اس کے منہ میں چلا جاتا ھے۔ اسی لیئے حضرت محمدؐ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے گواہ ھونے والے اور سود کی دستاویز لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی ھے۔ اللہ ہمیں اس سے بچنے کی توفیق دے۔ [آمین



     



About the author

160