تقدیر اور تدبیر
تقدیر سے مراد پوچنا کام مرنا یا محنت کرنے کو تقدیر کہتے ہیں ہم اگر سوچتے ہیں کہ ہم نے اچھے نمبروں سے پاس ہونا ہے تو اس کے لیے محنت کی ضرورت ہےتو اس کو تقدیر کہتے ہیں اور مسلمان اپنے تقدیر سے تدبیر سے بدلتا ہے جس اقوام نے تدبیر کو اپنایا تو وہ اونچے سے اونچے مقام پر پہنچ گے ہیں لیکن ہم نے تقدیر کو اپنایا تو آج ہمارا حال کیا ہے یعنی ہر طرف انسانوں کو قتل و غارت ، چوری وغیرہ چل رہا ہے
توکل کے معنی ہے کہ خنجر رکھا اپنا
پھر انجام س تیزی کا مقدر کے حوالے کر
انسان کی قدر و قیمت
انسان سے مراد یہ ہے کہ اگر کوی انسان مسلمان ہے تو انسان کی یہ سب سے بڑی قدر و قیمت ہے اور اگر کوی متقی ، پرہیز گار ہے تو اس کی قدر و قیمت اچھی ہو گی یعنی وہ ھر کام میں کامیاب ہو گا اور اس کے لیے محنت کی ضرورت ہے ہماری قققدر و قیمت اسلام ہے اور اسلام نے ہمیں سیدھے کام کرنے کو کہا ھے یعنی اسلام نے پانچ وقت کی نماز کا حکم دیا ھے یعنی ہماری بنیاد تو شروع ہی سے خراب ھے جس کی وجہ سے ھم کامیاب نہیں ہوتے ہیں اور اس طرح انسان کی قدر و قیمت متقی اور پرہیز گار ہیں تو اس کام کو کرنے کی قربانی ھے اور اگر جتنا کوی محنت کرنے والا ھو گا تو اسے اتنی ہی قدر و قیمت حاصل ہوتی ھے
جہاں میں اہل ایمان صورت خورشید جیتے ہیں
اُدھر ڈوبے ادھر نکلے، ادھر ڈوبے اُدھر نکلے
حرکت میں برکت:
اس سے مراد ہی ہے کہ اگر کوی پنکھا لگا ھو تو اس کو نہ چلائیں تو اس کا کچھ فائدہ نہیں ھو ھے دنیا میں آج انسان نے محنت نہیں کی تو ہر طرف اس کو مشکل پیش آتی ھے