اسلامی ممالک کی تنظیم

Posted on at


مسلمان اس دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو ایک کلمے سے بندھی ہوئی ہے- یہ قوم ایک خدا، ایک رسول اور ایک کتاب قرآن پاک کو ماننے والی ہے اور اسے ہمیشہ ایک قوم بننے کی تلقین کی گئی ہے- شاعر مشرق علامہ :محمّد اقبال نے اس قوم کے بارے  میں  کہا 

                ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے"

              " نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

 

بیسویں صدی کے آغاز میں جب پہلی جنگ عظیم  کا اختتام ہوا تب  اسلامی ممالک کے اتحاد کی شدید ضرورت محسوس کی گئی- اسی مقصد کے تحت اسلامی کانفرنس کی تنظیم کی پہلی اینٹ رکھی گئی –  سعودی عرب کے حکمران شاہ عبدالعزیز نے اس تنظیم کے قیام کی تجویز پیش کی تھی اور اس کا پہلا اجلاس ١٩٢٦ میں سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں ہوا- جب کہ اس کا دوسرا اجلاس ١٩٣١ میں ہوا جس میں اسلامی تنظیم کا صدر دفتر بیت المقدس کو بنایا گیا تھا- تاہم کچھ نا گزیر وجوہات کی وجہ سے یہ تنظیم زیادہ عرصے تک متحرک نہ رہ سکی- کچھ عرصے بعد اسلامی ممالک کی چند شخصیات نے اس تنظیم کو دوبارہ سے قائم کیا- یہ اس تنظیم کا  از سرنو قیام تھا اس دفعہ یہ طے ہوا تھا کہ اسلامی ممالک کے باہمی اختلافات کا حل ڈھونڈا جائے گا جس کے حصول کے لئے تمام اسلامی ممالک کے سربراہوں کو اس میں شامل کیا گیا –

دنیا کے تمام مسلم ممالک کے اتحاد و اتفاق کے لئے کوششیں رواں دواں تھیں تب اچانک ایک صدمہ خیز سانحہ پیش آیا- اگست ١٩٦٩  یہودیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کو آگ لگا دی اس المناک واقعے نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو غصے اور غم میں مبتلا کر دیا-  اس وقت مسلمانوں کو شدت سے اس بات کا احساس ہوا کہ تمام اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا اور متحد ہو جانا چایئے یہ وقت کا تقاضا بھی تھا اور اہم ضرورت بھی – چنانچہ١٩٦٩ میں مراکش کے شاہ حسسین کے زیر صدارت اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلاس  مراکش کے ہی  شہر ربط  میں منعقد ہوا جس میں چوبیس اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی- یہ پہلی  اسلامی سربراہی کانفرنس مانی  جاتی ہے-اس کا مرکزی دفتر سعودی عرب کے ایک شہر جدہ میں ہے-

اسلامی تنظیم کا دوسرا اجلاس ١٩٧٤ میں منعقد ہوا – اس اجلاس کی میزبانی پاکستان کے حصّے میں آئی – اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو تھے انہی کی صدارت میں اس کااجلاس پنجاب اسمبلی ہال لاہور میں منعقد ہوا- دوسرے اجلاس میں چالیس اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی- اس تنظیم میں دنیا کے تمام اسلامی ممالک رکن ہیں اب تک اس تنظیم کے متعدد اجلاس منعقد ہو چکے ہیں- اقوام متحدہ کے بعد یہ تنظیم دنیا کی دوسری بڑی تنظیم مانی جاتی ہے-اس تنظیم کا جھنڈا سبز رنگ کا ہے جس کے وسط میں ایک سفید دائرہ ہے اور دائرے میں سرخ ہلال ہے جس کے اپر "الله اکبر " لکھا ہوا ہے-

بنیادی مقاصد:

 اس تنظیم کا بنیادی مقصد عالم اسلام کے مسائل کو ختم کرنا، مسلم ممالک کے آپس کے اختلافات کو دور کرنا  اور ان کا  حل تلاش کرنا ہے-

مسلم ممالک میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا اور باہمی یکجہتی کو فروغ دینا ہے-

مسلم ممالک کے درمیان معاشرتی ، معاشی تجارتی  اور اقتصادی رشتوں کومضبوط بنانا اور افہام و تفہیم کی فضا قائم کرنا ہے-

مظلوم اور کمزور مسلمانوں کی حمایت کرنا انہیں باعمل مسلمان بنانا ہے -

اس تنظیم کو وسائل کی کمی نہیں ہے صرف یکجہتی اور اتحاد کا فقدان ہے- اس تنظیم کے پلیٹ فارم پر اگر مسلم قوم متحد ہو جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم قوم دنیا کی طاقت ور قوم بن کر ابھرے – اسلامی ممالک کی تنظیم اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہے-

 

 

 

         



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160