علم

Posted on at


جس کے پاس علم ہے، آگاہی ہے، وہ آقا ہے۔ اپنے مقصد کے متعلق سوچتا ہے، اندازہ لگا سکتا ہے، ناخواندہ شخص کی قسمت کے فیصلوں میں دوسرے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ انسان کی تعمیر کے لیے حصول بنیادی قدر ہے کیونکہ جہالت گناہ ہے، ناخواندگی بھی گناہ ہے۔ اپنے اردگرد کے لوگوں کو علم حاصل کرنے میں مدد نہ کرنا بھی گناہ ہے۔ اگر ہم آبرو کی زندگی چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہم کو اس کائنات کی وسعتوں  اور صلاحیتوں کو سمجھنے کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی۔


 


تعلیم حق ہے، کوئی استحقاق نہیں۔ علم حاصل کرنا فرض عین ہے اور فرض اوّلین ہے۔ علم ایک زبردست ہتھیار ہے۔ علمی وسعت، ذکرو تدبر رکھنے والے افراد دنیا کے امام ہیں۔ جو لوگ علم حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں، وہ نیکو کار ہیں۔ کسی فلاسفر نے کیا خوب کہا ہے: انسانی زندگی میں دو ایسے واقعات ہیں جن کا بالکل ٹھیک وقت ہم نہیں بتا سکتے۔ ایک کا تعلق فرد کی زندگی سے ہے۔ وہ ہے نیند آنا کہ کوئی شخص آج تک اس خاص لمحہ کا تعین نہ کر سکا۔ جب جاگنے والا سو جاتا ہے، دوسرے واقعہ کا تعلق خاص قوم کی زندگی سے وہ تنزل یا زوال ہے کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ فلاں قوم کا زوال کس تاریخ سے شروع ہوا، سب کو اس کی خبر اس وقت ہوتی ہے جب وہ زور پکڑ جاتا ہے اور یہ طے شدہ بات ہے کہ کسی بھی قوم کی ذہنی و علمی حالت اس کے عروج و زوال کی نشاندہی کرتی ہے۔


 


سرور کائنات معلم اعظم حضرت محمدؐ نے عرب کے بدوؤں کی ذہنی و علمی پسماندگی کی گہرائیوں سے نکل کر بلندیوں کو چھونے لگے اور اسلام نے ان کی خوابیدہ قوتوں کو بیدار کیا اور ان کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر علم کی روشنی سے منور کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک جاہل اور غیر مہذب قوم دنیا کی سب سے اعلیٰ اور عالم اور مہذب قوم بن گئی۔


 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160