ویسے تو ہمارے پاکستان میں کسی بھی چیز کے لیے کوئی قانون نہیں ہے بلکے یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کے قانون تو ہر چیز کا ہے پر پاکستانی اوم کے نصیب میں ایسا کوئی نہیں آیا آج تک جو کسی اوچ نیچ اور امیر غریب کے فرق کویکسر بلا ا طاق رکھ کے پورے ملک کی عوام کو اس قانون پے عمل کرا سکے کسی بھی ملک کے قانون اس لیے بانے جاتے ہیں کے لوگ اس پے عمل کر کے ایک دوسرے کی بھلے اور سفٹی کو یقینی بنا ے رکھیں
پاکستان اور اس کے لوگوں کی بری قسمت ور بدنصیبی کا یہ عالم ہے کے سب سے پہلے ووہی انسان اس قانون کی د حہاججیاں اڑاتا ہے جیسس کے کاندھوں پر اسی قانون کی حفاظت کرنا اور دوسرے لوگوں کو اس پی چلانا ہوتا ہے
مصال کے طور پر میں ایک پولیس مین ہوں اور میری یہ ڑیو ٹی ہے کے میں نہ صرف دوسروں کو جرم کرنے سے روکوں بلکے خود بھی اس بات کو یقیںی بناؤں کے غلطی سے بھی میں قانون شکنی کا مرتکب نا بنو پھر چاہے اس سے میرا کتنا برا نقصان ہے کیوں نہ ہوجایے
پرہمارے ملک میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا بلکے میں خودہ تو قانون شکنی کروں گا بھی اور ایسے اپنے فائدہ کے لیے طور مرور کر بھی قانون کا استمال کروں گا اس کے ساتھ ہے ساتھ دوسروں سے بھی پیسے لے کے جسے ہماری پولیس کی زبان میں روزی کہا جاتا ہے اور ہمارے این اور قانون کی زبان میں رشوت کہتے ہیں اور یہ ایک سنگین جرم ہے جب کے ہمارے دین کی رو سے اس رشوت کو جہنّم کی آگ کہتے ہیں اور رشوت لینے اور دینے والے دونو ہے جہنّمی کہا گیا ہے اور اسے حرام کرار کدیا ہے پھر بھی میں کسی سے بھی رشوت لے کے اسے قانون شکنی کی کھلی اجازت بلکے یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کے انہیں قانون کی خلاف ورزی کرنے کے لیے فلل پروٹو کول سیکورٹی بھی فراہم کروں گا چاہے اس قانون شکنی کی وجہ سے ہمارے ملک کو یا اس میں بسنے والے انسان کو کتنا ہے بڑا نقصان کیوں نہ ہو
مجھے اس بات کا ذرا برابر ڈ ر یا پریشانی کے ہمارا پیارا پاکستان کیسے اس کا قانون اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کو کیسے دشمن سے بچا کے رکھیں گے
بلکے مجھے پریشانی اس بات کی ہے کے ہمارا مللک اور قانون ایسے ہی نہ چلتا رہے
یہ بہت برانقطہء ہے جو والا نہیں ہے .