(ملائیشیاکا ایک یادگار سفر(حصہ سوم

Posted on at


 تقریباًساڑھے چھ گھنٹے کی اڑان کے بود طیارہ کوالا لمپور کے ہوایٴ اڈے پر اترا ۔طیارہ سے باہر آنے کے بعد یوں لگا جیسے دنیا ہی بدل گیٴ ۔ کتا بوں میں متمدن ممالک اور غریب ممالک کا جو تصور پڑھا تھا ِ وہ آج سمجھ میں آیا کہ آخر وہ ہمیں تیسری دنیا کیوں کہتے ہیں ۔



 


یورپی ممالک ملاءیشیا کو ترقی یافتہ نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ملاءیشیا اور ہمارے مشرق وسطٰی کے کچھ ممالک انتہایٴ ترقی یافتہ کی فہرست میں شامل ہیں ۔ ایرپورٹ کیا تھا یوں کہیے کہ دنیا کے بہترین ایر پورٹوں میں سے ایک ایر پورٹ کوالالمپورکاہے۔ انتہایٴ جدید اور کمپوترازٴڈ مونو ریل میں بیٹھ کر ہم امیگیشن لاوٴ نج پہنچے اس کے بعد کسٹم سے ہوتے ہوےٴ باہر آےٴ ۔



جہاں دونوں بچے بڑی بے چینی سے چھ گھنٹے سے ہمارے انتظار میں سوکھ رہے تھے ۔ شکلوں پر بارہ بجے ہوےٴ تھے ۔ دونوں کودیکھ کر یہ معلوم ہورہاتھا جیسے کسی میوزیم سے مجنوں کا جوڑالاکر ایرٴپوڑٹ پر کھڑاکردیا ہے ۔ ملتےہی دونوں نے پیآیٴاے سروس والوں کے گلے شکوے شروع کردیے ۔



خوب برابھلا کہا کہ رات سے تو کہہ رہے ہیں فلایٹ ان ٹامٴ ہے اور جب ایرٴ پورٹ پہنچ گےٴ تب بھییہیکہا جارہاتھا کہ ایک گھنتہ لیٹ ہے اور کرتے کرتے چھ گھنٹے انتظار کروادیا۔جب دل بھر کر خوب اپنی بھڑاس نکال طکے تو یاد آیاکہ کراچی میں سب کیسے ہیں ان کی خیرت توبتایںٴ یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ایرٴپورٹ سے بچوں کی رہاءش کی مسافت تقریباً ایک گھنٹے کی ہے۔۔۔



160