حضرت عمرؓ

Posted on at


حضرت عمرؓ کا پورا نام حضرت عمرؓ فاروق ہے۔ حضرت عمرؓ فاروق اسلام کے تیسرے خلیفہ تھے۔ حضرت عمرؓ فاروق کی زندگی سے ہمیں انصاف کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ سب سے پہلے حضرت عمرؓ فاروق بھی اسلام کے سخت ترین دشمن تھے۔ ایک دن آپؓ حضرت محمدؐ کو قتل کرنے کے ارادہ سے گھر سے نکلے تھے۔ راستے میں جب آپؐ کو پتا چلا کہ آپؓ کی بہن اور بہنوئی نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ پھر آپؐ اپنی بہن کے گھر گئے پہلے تو ان کو خوب مارا۔ وہ دونوں قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے۔


جب آپ مار پیٹ کر بیھٹے توغصہ تھنڈا ہونے کے بعد اپنی بہن اور بہنوئی سے کہا مجھے بھی سناؤ تم کیا پڑھ رہے ہو۔ تو انھوں نے آپ کو قرآن پاک کی کچھ آیات سنائی۔ یہ آیات سنتے ہی حضرت عمرؓ فاروق حضرت محمدؐ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ حضرت عمر فاروقؐ اپنے خلافت کے دور میں راتوں کو گلیوں میں چکر لگاتے تھے۔ کہ کوئی بھوکا تو نہیں۔ ایک دفعہ رات کو آپؓ گلی میں چکر لگا رہے تھے کہ کسی گھر میں سے بچوں کے رونے کی آوازیں آرہی تھی۔ آپؓ وہی رک گئے جب آپؓ نے گھر میں دیکھا تو ماں اپنے بچوں سے کہہ رہی تھی ابھی سوجاؤں۔ جب کھانا پکے گا تو میں تمہیں کھلادوں گی۔ اور وہ ایک پتیلی جو چولہے پر رکھی ہوئی تھی اس میں چمچ چلا رہی تھی۔


حضرت عمرؓ فاروقؐ گھر میں داخل ہوئے اور اس عورت سے کہا کہ تم بچوں کو کھانا کیوں نہیں کھلاتی جو چولہے پر پک رہا ہے۔ اس عورت نے کہا میرے پاس کھلانے کو کچھ نہیں ہے۔ میں بیوہ ہوں اور اس پتیلی میں پتھر ہیں۔ میں بچوں کو بہلا رہی ہوں۔ آپؓ فورا ہی بیت المال گئے اور عورت کو کھانے پینے کا سامان دیا اور اس عورت کا وظیفہ بھی دیا۔


آپؓ کے دور کا ایک اور واقعہ یہ ہے۔ کہ ایک بوڑھی عورت تیل کی بوتل لے کر جا رہی تھی۔ کہ اس عورت کے ہاتھ سے بوتل گر گئی اور تیل زمین نے چوس لیا۔ عورت رونے لگی اور حضرت عمرؓ فاروق کے پاس جا کر کہنے لگی۔ کہ یہ کیسا انصاف ہے تیری زمین میرا تیل پی گئی۔ حضرت عمرؓ فاروق نے اسے اور تیل دیا لیکن عورت کہنے لگی کہ مجھے وہی تیل چاہیئے۔ توحضرت عمرؓ فاروق نے ایک کاغز دیا اور کہا یہ کاغز اس جگہ ڈال دو۔ جیسے ہی کاغز ڈالا زمین پھٹی اور تیل ایک جگہ اکھٹا ہو گیا۔ کاغذ پر لکھا تھا کہ اگر تو نے تیل واپس نہ دیا تو میں یہاں بے نمازی کو دفن کردوں گا۔


۔  



About the author

160