تاریخی باتیں

Posted on at


 


ہندوستان کا حکمران ظہیرالدین بابر اپنے حریف ابراھیم لودھی کو شکست دے چکا تھا۔ لودھی کے بیشتر ملازم بابر کے تصرف میں آگئے تھے۔ اس نے لودھی کے باورچی اپنے کاموں کے لیے منتخب کر لیے اور ان کے پکائے ہوئے کھانے استعمال کرنے لگا۔ یہ بات ابراھیم لودھی کی ماں کو معلوم ہو گئی۔ اس نے ایک باورچی احمد کے ذریعے بابر کو زہر دینے کا منصوبہ بنایا اور لودھی کے ایک سابق باورچی کو پانچ سو روپے کے لالچ پر اس کے لیے تیار کر لیا گیا۔ ایک خاص ملازمہ زہر پہنچانے کے لیے مامور کی گئی اور ایک دوسری ملازمہ کو خاص ملازمہ کی نگرانی کے لیے پیچھے پیچھے روانہ کیا گیا۔ زہر کی پڑیا دینے کے ساتھ یہ ہدایت کی گئی کہ زہر دیکچی میں ڈالنے کے بجائے بابر کی پلیٹ میں ڈھال دیا جائے۔ اس ہدایت کی وجہ یہ تھی کہ بابر کا حکم تھا کہ باورچی پہلے کھانا چکھ لیا کریں۔


 


متعین باورچی نے آدھا زہر روٹیوں پر چھڑک دیا اور آدھا پلیٹ میں ڈھالنے کے خیال سے رکھ لیا، مگر بروقت ایسا نہ کر سکا۔ چنانچہ چولہے میں جھونک دیا گیا۔ کھانا کھاتے وقت بابر کو ہر چیز بدمزہ معلوم ہوئی۔ اس کا جی متلانے لگا اور کچھ دیر بعد اُسے اُلٹی ہو گئی۔ اسے شک ہوا کہ کھانے میں کچھ ملا دیا گیا ہے۔ اس نے حکم جاری کیا کہ دسترخوان کا کھانا کسی کتے کو کھلایا جائے اور کتے کی حفاظت کی جائے۔ چنانچہ حکم کی فوراً تعمیل کی گئی۔ دوسرے دن تک کتے کی حالت بری ہو گئی۔ اس کا پیٹ پھول گیا تھا اور کئی بار قے ہو چکی تھی۔ وہ بے سود پڑا تھا۔ اسے مختلف طریقوں سے اٹھانے کی کوشش کی گئی، حتٰی کے مار مار کر اٹھانے کی کوشش کی گئی مگر وہ نہ اٹھا بلکہ تھوڑی دیر کے بعد کتا مر گیا۔


 


چنانچہ بابر نے اپنے ایک خاص آدمی سلطان محمد بخش کو ہدایت کی کہ وہ باورچیوں سے باز پُرس کرے۔ باز پُرس کے نتیجے میں ساری حقیقت سامنے آئی۔ بابر نے دربار طلب کیا۔ معالجین، وزراء، امراء اور دیگر درباری جمع ہو گئے۔ زہر ملانے والے باورچی اور دونوں ملازماؤں کو دربار میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے بھرے دربار میں جرم کا اعتراف کر لیا اور تمام تفصیلات بیان کر دیں۔


 


علاج کے ذریعے بابر تندرست ہو گیا تھا، اسے کوئی گزند نہیں پہنچا تھا اور اس کی جان بچ گئی تھی لیکن اس واقعہ سے پورے پانچ آدمیوں کی زندگیاں متاثر ہوئیں۔ ایک باورچی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا، دوسرے باورچی کی کھال ادھیڑ دی گئی۔ ایک ملازمہ ہاتھی کے پیروں کے تلے روندوادی گئی۔ دوسری ملازمہ کو گولی کا نشانہ بنایا گیا۔ ابراھیم لودھی کی ماں کے پاس جو کچھ تھا، مال و اسباب، لونڈیاں، غلام  سب کچھ چھین لیا گیا۔ اسے ہمیشہ کے لیے قید خانہ میں ڈھال دیا گیا۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160