حضرت ثمامہ بن اُثالؓ

Posted on at


                                         

حضرت ثمامہ بن اُثالؓ زمانہ جاہلیت کے بارُعب بادشاھوں میں سے ایک تھے۔ یہ قبیلہ بنو حنیفہ کے قابل رشک سردار تھے جس کی کبھی کسی نے حکم عدولی نہ کی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں حضرت ثمامہ کو جب پیارے نبیﷺکا خط ملا جس میں آپﷺنے اُنہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو اُس نے بہت نخوت اور حقارت سے اُس خط کو دیکھا اور دل میں ارادہ باندھ لیا کہ نعوذ باللہ آپﷺ کو قتل کر دے وہ موقع کی تاک میں رہنے لگا۔

ایک مرتبہ اُس نے سرکارﷺ پر حملے کی کوشش کی تو اُس کے چچا نے روک دیا ۔ ایک مرتبہ اُس نے صحابہ کرامؓ کا محاصرہ کر کے اُنہیں شہید کر دیا۔ جب نبی پاکﷺ کو یہ پتہ چلا تو آپﷺ نے یہ اعلان کیا کہ ثمامہ جسے جہاں بھی ملے اُسے قتل کر دیا جائے۔ اس واقعے کے بعد ایک دن وہ بیت اللہ کی زیارت کے لئے مدینہ کے قریب سے گزرا تو مجاہدین اسلام کا ایک گروپ جو کےاُسے نہیں جانتا تھا نے اُسے گرفتار کر لیا اور مدینہ شریف لے آئے اور اُنکو رسیوں میں جکڑ کر سرکارﷺ کے حکم کا انتظار کرنے لگے۔

جب آقاﷺ تشریف لائے تو آپﷺ نے فرمایا یہ تو ثمامہ بن اُثالؓ ھے۔ آپﷺ نے ثمامہ کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور صبح و شام اونٹنی کا دودھ انہیں دیتے رھے۔ پھر آپﷺ نے ثمامہ سے پوچھا کہ اب کیا رائے ھے انہوں نے کہا چونکہ میں نے آپکے صحابہؓ کا خون بہایا اس لئے آپ مجھے قتل کر دیں اگر معاف کر دیں گے تو مہربانی ھو گی۔

تین دن آپ سرکارﷺ کی قید میں رھے آپکو دودھ اور کھانا باقاعدگی سے ملتا رہا ۔ تیسرے دن جب پھر آپکی رائے مانگی تو آپ نے وھی پہلے دن والا جواب دیا۔آپﷺ نے اُنکو آزاد کر دیا ۔ آپؓ نے جنت البقیع کے نزدیک اپنی اونٹنی کو بٹھا کر غسل کیا اور مسجد نبوی جا کر باآواز بلند کلمہ پڑھا اور اپنے سابقہ گناھوں پر رونے لگےآپﷺ نے انہیں تسلی دی اور کہا کہ گھبراؤ نہیں اللہ رحم کرنے والا ھے۔

حضرت ثمامہؓ وہ پہلے انسان ہیں جو بلند آواز میں تلبیہ پڑھتے ھوئے مکہ میں داخل ھوئے قریش اُنکی آواز سن کر غصے میں گھروں سے باہر نکل آئے لیکن سامنے ثمامہؓ کو دیکھ کر خاموش ھو گئے۔ حضرت ثمامہؓ ساری زندگی اسلام کے وفادار رھے اللہ تعالی اُنکو جزائے خیر دے۔]\



About the author

160