پردہ اور عورت

Posted on at


" اے نبی کہہ دیجئے اپنی بیویوں سے اور بیٹیوں سے اور مومنین کی عورتوں سے کہ وہ ڈال لیا کریں اپنے اوپر اپنی چادریں "

آج کل ہمارا معاشرہ جن برائیوں سے گھیرا ہوا ہے ان میں سب سے بڑی برائی پردے کی محدوم ہوتی ہوئی روایت ہے-

عورت کے معنی ہیں "چھپی ہوئی " جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں ہوتا ہے- شیطان یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے  چہرے اور جسم کا حسن لوگوں کو دکھاۓ- جب ایسی عورتوں سے پردے کی بات کی جاتی ہے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ پردہ تو دل کا ہونا چایئے اور ہمارا دل تو  صاف ہے- اگر یہ بات ہے تو پھر انھیں لباس کی ضرورت بھی نہیں رہتی-  عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھرہے لیکن آج کل کی عورت سردار بن کر پورے محلے میں  گھومتی ہے- ان کو گھر کا سردار نہیں بلکہ پورے ملک کا سردار کہنا چایئے-

جب مرد بے پردہ عورتوں کو دیکهتے ہیں تو ان کے دین اور اخلاق تباہ ہو جاتے ہیں- اکثر دیکھنے میں ایسا بھی آتا ہے کہ جب ایسی عورتیں کسی بھی مخلوط پروگرام میں شرکت کرتی ہیں تو وہ ایسا بناؤ سنگھار کرتی ہیں  جن سے خود الله نے منع فرمایا ہے- ارشاد ہوتا ہے کہ :"  وہ اپنی زینت نہ ظاہر کریں" – بے پردہ اپنے ساتھ کئی لوگوں کو جہنم میں لے کے جائے گی ایک اپنے باپ کو، ایک اپنے بھائی کو ، بیٹے کو، اپنے شوہر کو اور پانچویں اسے نامحرم کو جس نے اسے بے پردہ دیکھا ہوگا –قرآن میں بار بار پردے کا حکم آیا ہے- ارشاد ہوتا ہے کہ :" تم میں سے جو عورت اپنے گھر میں بیٹھی رہے گی اسے مجاہدین فی سببل الله کا درجہ ملے گا" – صرف جائز کاموں کے لئے وہ باہر قدم رکھ سکتی ہے- مثال کے طور پہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے، مریض کی عیادت کے لئے وغیرہ وغیرہ –

آج کے دور میں عورتیں جس بےحیائی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اتنی بےحیائی تو زمانہ جاہلیت کی عورتوں  نے بھی نہ کی ہو گی- جب کوئی مسلمان خاتون پردہ کر کے باہر نکلتی ہے تو دور سے ہی پتہ چل جاتا ہے یہ کوئی مسلمان عورت یا لڑکی ہے- پردے کی ایک بہت بڑی حکمت یہ بھی ہے کہ پردہ کرنے سے عورت کے جسمانی عیب چھپ جاتے ہیں یعنی کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کوئی حسین و جمیل عورت ہے یا کوئی کالی یا بدصورت عورت ہے – اسی طرح پردہ شرافت و عفت اور شرم و حیا کا نشان بن گیا ہے- پردہ کرنے والی عورتیں شریروں کی شرارت اور ہولناک نگاہوں کی جسارت سے بچ جاتی ہیں-

عورت کی مثال ایک سفید چادر کی سی ہے- جیسے سفید چادر پر کوئی داغ لگ جائے تو وہ چادر عیب دار ہو جاتی ہے اسی طرح عورت کے کردار پر کوئی داغ لگ جائے، اس کی عزت و عصمت پامال ہو جائے تو وہ بھی عیب دار کہلاتی ہے- آج کل جس طرح عورتیں بن سنور کر بازاروں میں بے حجاب و بے نقاب گھومتی ہیں یہ انتہائی شرم کا مقام ہے- وہ عورتیں جو ناز و ادا سے مٹکتی اور لچکتی ہوئی سر بازار ٹہلا کرتی ہیں ان عورتوں سے ہمیں باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے-

بطور مسلمان ہمیں بھڑکیلے لباس پہن کر بازار جانے سے اجتناب کرنا چایئے اور دوسروں کو بھی روکنا چایئے یہ ہمارا فرض بھی ہے- ہمیں چایئے کہ ہم مسلمان عورتیں اور لڑکیاں جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو بڑے پروقار اور آبرومندانہ طریقے سے نکلیں – نگاہ نیچی رکھ کر چلیں ، چلتے ہوے اونچی آواز میں بات نہیں کریں  ، قہقے نہ لگائیں اور ادھر ادھر کی تانک جھانک سے پرہیز کریں اسی میں ہماری بھلائی پوشیدہ ہے- الله - سے دعا ہے کہ الله تمام بے پردہ عورتوں کے دل میں ہدایت کی شمع منور کر دے آمین

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160