ذوئی فاکس۔ دیر پا ٹیکنالوجی اور افغانستان میں ڈیجیٹل خواندگی کے موضوع پر

Posted on at

This post is also available in:

آج کا دن میرے لئے بہت مفید ثابت ہوا۔ ہر دن گذرتا ہے اور میرا بہت سے حیران کن اور متاثر کن لوگوں سے تعاون ہوتا ہے۔ میں نے دو ئی فاکس سے انٹر ویو لیا جو ایک نوجوان اور با صلا حیت خاتون ہیں اور ان کا حیرت انگیز تجربہ ہے ٹیکنالوجی میں کام کا خاص طور پر (ترقی پذیر ممالک میں ) سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر۔

فرشتے فوروغ اور ذوئی فاکس فلم اینکس سٹوڈیو میں

انٹرویوز کرنے کے علاوہ میں ہر روز اپنے پلیٹ فارم پر افغانستان سے قابل ذکر اضافہ دیکھتی ہوں اور کسطرح افغانی لوگ خاص طور پر نوجوان نسل اہم قدر کوسمجھتی ہے ان سوشل ٹُولز کے استعمال کو ایک دوسرے سے منسلک ہونے کیلئے اور ایک قابل اعتماد اور شفاف ذریعہ مواصلات کیلئے ذیل کی تصویر میں آپ شرکاء کی تعداد جو ہر ملک سے فلم اینکس کیلئے کام کر رہی ہے۔ دیکھ سکتے ہیں۔ یا تو بلاگز لکھ کر یا اپنی موویز اپ لوڈ کر کے یا دونوں طرح سے

 

 

اگر ہم افغانستان کا موازنہ اس کے ہمسایہ ممالک سے کریں یعنی بنگلہ دیش، پاکستان اور انڈیا سے تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ افغانی لوگ زیادہ فعال ہیں ان ممالک سے۔ اگر چہ ان کی انٹرنیٹ اور بجلی تک رسائی محدود ہے۔

سرخ مستطیل اوسط خواتین کی تعداد اور نیلی مرد حضرات کی اوسط تعداد ہے۔ تعداد کا موازنہ دکھائے گا کہ افغان عورتیں اپنے مرد مقابلین سے زیادہ فعال اور مصروف ہیں آن لائن ہونے میں اور ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال میں۔

یہ اعداد و شمار اور تعداد مجھے ایک بات یاد دلاتے ہیں۔ آپ خواتین کو گھر سے باہر کام کرنے سے روک سکتے ہیں اور اپنی دوستوں کے ساتھ باہر جانے سے اپنے خاندان کے مردوں کی اجازت کے بغیر جو کچھ علاقوں میں ہوتا ہے۔ لیکن یہ نئی ٹیکنالوجی کی طاقت ہے جو خواتین کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ کسی بھی وقت باہر جاسکیں اور کسی بھی جگہ۔ اپنے خیالات بتانے کیلئے اور اِس ٹیکنالوجی کی دنیا کے دوستوں سے مل سکتی ہیں اور انھیں کوئی روک نہیں سکتا

 

مجھے اس بات پر یقین ہے جو مولانا رومی نے فرمائی۔ جہاں کھنڈرات ہوتے ہیں وہا ں خزانے کی امید بھی ہوتی ھے۔



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160