پاکستانی کپڑنے کا دلچسب جرنی

Posted on at



کیا اپ نے ہے کے یہ جو ہم روز نیے نیے کپڑے پہنتے ہیں جن کی چند اقسام جو مجھے معلوم ہیں جسے کے کوٹوں کے لتٹھے کے واشنویر اس کے علاوہ کرننڈی کے لیڈر کے مکس اور ٹاویرا کے پھر لون کے شنیل کے اور جرسی وغیرہ کے جو کے سردی اور ٹھنند سے بچاؤ کے کام بھی آتے ہیں



یہ اقسام وو چند ایک ہیں جن کے نام میں جانتا ہوں اس کے علاوہ اور بہت سی اقسام ایسی بھی جن کے بارے میں میں نہیں جانتا اور شاید آپ کو بھی پتا نہ ہو لیکن ہم میں سے اس کپڑے کے بارے میں یہ نہیں سوچا کے ان کپڑوں کو اپنی اس شکل اور شیپ میں آنے کے لیے کتنی فآئیکتریز میں نہ جانے کتنے پروسسس سے ہو کے گزرنا پڑتا ہے اور پھر کہیں جا کے یہ کپڑوں کی شکل میں تیار ہوتے ہیں اور پھر ہم اسے اپنے پہننے کے لیے اپنے مرضی کے سائز میں کٹوا کر اور ٹیلر سے سلواتے ہیں اور اپنے استمال میں لے اتے ہیں



چلیں یس کے کچھ پروسسس کو مجھے اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے آج میں آپ کو کچھ پروسس کے بارے میں جانکاری دیتا ہن



سب سے پہلے تو ہمارا کسان کپاس کے بیج کو بجا ای کے لیے تیار کی گئی زمین میں سید بوتا ہے ور فصل کے تیار ہونے پر جسے کپاس کہتے ہیں اس سے کاٹن کہتے ہیں کو ہر کے پودے سے چنا جاتا ہے اور فیکٹری میں آتا ہے وہاں اسے صاف کر کے اس میں سے سید کو جسے بنولہ بھی کہتے ہیں الگ الگ کیا جاتا ہے اب صآف شدہ کا تن


کو دھاگے بنانے والی فیکٹری میں دے دیا جاتا ہے جسے اورانٹیل ملل کہتے ہیں جہاں اسے دھگا بنایا کے کپڑے بنانے والی ملل میں بھیجا جاتا ہے جہاں یس دھاگے کا کپڑا بنتا ہے اور یہ کی طریقے کی مشینو سے گزر کر بنتا ہے پھر اسے پرنٹنگ پریس یناس کپڑے کو ڈ ای اور رنگ دیا جاتا ہے
اور پھر کہیں جا کے یہ مارکیٹ تک پہچتا ہے ججہاں سے ہم اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق کپڑے خرید کے لے آتے ہیں



ہے نہ کمال کا سفر ایک پودے کے پھول سے لے کے ایک صدر یا وزیر عزام یا کسی بھی غریب اور امیر کے بدن پی سجنے تک کا جرنی



About the author

SaimFillmannex

i am umair and interested about lab work. and also do the job as a writer on film annex.

Subscribe 0
160