حضرت نوح کا قصّہ

Posted on at


حضرت نوح کا قصّہ

آدم ثانی  حضرت نوح کو کہا جاتا ہے اور شیخ الانبیا کا خطاب بھی حضرت نوح کو عطا ہوا کیونکے وہ  پہلے رسول ہیں جو انسانیت کے طرف بھیجے گنے تھے ، قرآن پاک میں حضرت نوح کا نام ٤٣ مرتبہ آیا ہے ان کے عمر ٩٥٠ سال تھی جو کا نبیوں میں سب سے زیادہ عمر ہے اور یہ طویل العمر نبی ہونے کا اعزاز بھی حضرت نوح کو حاصل ہے.

حضرت نوح موجودہ عراق میں آباد ایک قوم کے پاس نبی بنا کر بھیجے گنے جو بہت نافرمان تھی اور جب حضرت نوح ان کو وعظ و نصیت کرتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے اور ان پر پتھر برساتے. ان حضرت نوح کو کبھی کبار اتنے پتھر لگتے کے ان کے پسلیاں شکستہ ہو جاتی تھیں

بہت وعظ و نصیحت کے بعد بھی جب ان کے قوم نے سرکشی نہ چھوڑی تو حضرت نوح نے الله تعالیٰ سی اپنی قوم کے لیے عذاب مانگا، تو الله پاک نے آپ کو ایک کشتی بنانے کا حکم دیا تو آپ نے دن رات کے محنت سی دو سال کے عرصے میں کشتی بنائی، اس کشتی کی لمبائی تین سو گز چوڑائی پچاس گز اور اونچائی تیس گز تھی


.

 اس کشتی کا قوم نوح مذاق اڑاتے اور اس میں گندگی کرنا شروع کے تو الله تعالیٰ نے اس قوم کو ایک بیماری میں ڈال دیا کہ جس کہ علاج کوئی نہ تھا. تو اتفاقاً ایک شخص اس کشتی کے گندگی میں گرا اور صحت یاب ہو گیا اس طرح اس قوم کے سب بیماروں نے اس گندگی کو اپنے ساتھ مل کر اپنا علاج کیا اور کشتی صاف کی.

حضرت نوح پر صرف چالیس مرد اور چالیس عورتیں ایمان لائیں اور الله تعالیٰ نے حضرت نوح کو ارشاد فرمایا کہ اپنے ساتھ اپنے اہل ایمان لوگوں کو اور ہر جاندار کے ایک جوڑے کو اپنی کشتی میں سوار کر لو. حضرت نوح نے ایسا کی کیا اور جب عذاب شروع ہوا تو پانی میں ہر چیز غرق ہونے لگی حضرت نوح نے اپنے خاندان کے افراد کو بھی کشتی میں سوار کیا جو  اہل ایمان تھے ان کا ایک بیٹا کنعان کشتی میں سوار نہ ہوا جو کافر تھا وہ بے عذاب الہی میں غرق ہوا.

حضرت نوح  کشتی میں ٦ ماہ ٨ دن کشتی میں رہے اور ١٠ محرم الحرام کو جودی پہاڑ پر جا کہ رکی.



 


اس کے بعد حضرت نوح نے خسران شہر آباد کیا اور ایک مسجد بنائی جس کہ نام مسجد ثمانین ہے، حضرت نوح کی کشتی میں سوار جانداروں  کے علاوہ سب کچھ نیست و نابود ہو گیا اور عذاب کے بعد انی افراد نے پھر سی دنیا بسائی.




 حضرت نوح طوفاں کے بعد صرف ٦٠ سال تک زندہ رہے. آج بھی ان کا مزار لبنان میں واقعہ ہے.







   



About the author

160