انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا یہی مطلب ہے کہ وہ اپنے مقصد تخلیق یعنی بندگی پر کاربندرہ اگر ہم اللہ تعالی کی عبادت کا فریضہ انجام نہ دیں تو ہماری مثال اس ملازم کی سی ہوگی جو اپنے مالک سے تنخواہ پوری وصول کرے اس کی فراہم کردہ سہولیات سے فائدہ اٹھائے لیکن مالک کے حکم کی تعمیل نہ کرے ـ جس طرح ایسا ملازم سزا کا مستحق ہے اسی طرح وہ شخص بھی اللہ کی طرف سے سزاکا مستحق ہے جو دنیا کی تمام نعمتوں سے فائدہ اٹھائے لیکن عبادت کے فریضہ کوادانہ کرےـ
اللہ تعالی نے نماز کو ایسی عبادت بنایا ہے کسی حالت میں ایک مومن کے لیے اس کو چھوڑنے کی گنجائش نہیں ہے اللہ تعالی نماز کے ذرریعے اپنے دربار میں پانچ مرتبہ حاضری کے مواقع عطافرماتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جاوٗ اور ہماراقرب حاصل کرلوـ
ہم اپنی لاپرواہی غفلت یا لاعلمی کی وجہ سے کتنی ایسی چیزیں ہیں ـ جونماز کے اعلی درجہ میں قبول ہونے میں اہم ہیں لیکن ہم انہیں نضرانداز کر جاتے ہیں جن کی وجہ سے سنت کا ثواب، سنت کانور اور برکات حاصل نہیں ہوتیں ـ
اسی طرحنامعلوم کتنی باتیں ہمارے معاشرہ میں پھیل گئی ہیں جوغلط ہیں اور نماز کے آداب کے خلاف ہیں مگر لوگوں کو مسئلہ معلوم نہیں ہوتا یا اس سے لا پرواہی ہے جس کی وجہ سے نماز کی برکات سے محرومی رہ جاتی ہےـ