عورت۔۔۔۔ زندگی کا زندان

Posted on at


ہم جب طبقاتی اور غیر طبقاتی سماج کی بات کرتے ہیں تو اس سے پہلے ہمیں سماج کے تشکیل پانے اور مختلف ادوار میں اس کے ارتقا کا کائزہ لینا ہو گا۔ اس جائزے کے لیئے جب ہم تاریخ کے بدترین گوشوں میں جھانکتے ہیں تو پیڑوں سے زمین پر اتر کر اور اچک اچک کر چلنا سیکھنے والا ہمیں اپنی مادہ کا احترام کرتا ہوا اور اسے دیوی کا درجہ دیتا ہوا نظر آتا ہے۔ اس احترام کے مختلف مظاہر ہمیں بھولے بسرے غارون کی دیواروں کی کھدائی میں برآمد ہونے والی بھدی مورتیوں اور صحراۓ کالا ہاری میں بش مین قبیلے اور گھنے جنگلوں میں آباد ایسے ہی دوسرے مٹتے ہوۓ قدیم ترین قبائل کی رسوم و روایات میں نظر آتے ہیں۔ جن کے مطابق عورت مالا دیوی تھی۔

بہار اسکے دم قدم سے تھی۔ وہ پیڑوں سے پھل اکھٹے کرتی، اناج اگاتی پانی لاتی،برتن بناتی،کپڑے چنتی،مرد شکار کر کے لاتے تو اسکا حصہ لگاتی اور آپس کے جھگڑے چکاتی تھی۔ شوہر کے انتخاب یا اس سے ترک تعلق کے فیصلے میں یکسر آزاد تھی۔ اور اسی سے نسب چلتا تھا۔ یہ نظام جو مادر سری نظام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ خواتین کے عالمی دنکے موقع پر عام سی جذباتی باتوں کے زریعے اس سے معاملے کو نمٹا دیا جاتا ہے۔

نسل انسانی کے آغاز پر دنیا میں عورت خاندان کی سربراہ تھی۔ پھر ذاتی ملکیت کے حق نے سماج کو تبدیل کر دیا۔ آلات پیداوار میں تبدیلی کے نتیجے میں ایک ایسا طبقاتی سماج وجود میں آیا۔ جس میں عورت کی اقتصادی اہمیت کم ہوتی گئی۔ جسکے سبب اسکی حاکمیت اور اقتدار پر بھی زوال آ گیا اور طاقت مرد کے ہاتھوں میں مرکوز ہوتی گئی۔ تاہم عورت کی تقدیر پر اصل ضرب اس وقت لگی جب غلاموں اور کھیت مزدوروں کا دور شروع ہوا۔

 



About the author

160