خوشگوار زندگی کے رہنما اصول - تیسرا اور آخری حصّہ

Posted on at


ہماری زندگیوں کو زندہ رہنے کے قابل بنانے کے لئے احساس تشکر کی ضرورت ہے .احساس تشکر اصل میں  ایک ذہنی کیفیت کا نام  ہے اور زندگی میں چھوٹی بڑی چیزوں کے حصول کے لئے ذہن میں احساس تشکر کا زندہ رہنا نہایت ضروری ہے .ایسے لوگ جو اپنی زندگی سے تنگ ہیں اور اپنے حالات زندگی سے بیزار رہتے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کے وہ اپنے حالات کا مقابلہ اپنے سے کم تر درجے کے لوگوں سے کر کے دیکھیں .چھوٹی چھوٹی اور معمولی باتوں کے لئے اپنے پیدا کرنے والے کا شکر ادا کریں کیوں کہ الله اپنے شکر گزر بندوں کو ہی پسند کرتا ہے بات بات پر شکوے اور شکایتوں کے پٹارہے کھولنے والے لوگ الله کو ہرگز پسند نہیں اور الله کی نعمتیں تو وسے بھی اتنی بیشمار ہیں کے انسانی دماغ ان کا شمار کرنا بھی چاہے تو نہیں کر سکتا جیسے کے قرآن مجید میں سورہ رحمان میں بیان ہوتا ہے

                                                  اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

ہمیں اپنے رب کا شکر ادا کرنا چاہیے کے اس نے ہم کو ایک خوبصورت ملک میں پیدا کیا جہاں ہر طرح کے قدرتی خزانے کثیر مقدار میں موجود ہیں مگر بحثیت قوم ہم ان کا مناسب فائدہ نہیں اٹھاتے 

یہ ایک حقیقت ہے جس سے ہم سب بخوبی واقف ہیں کے بنا مانگے ہمیں کوئی چیز نہیں ملتی ایسے ہی اپنے رب سے مانگنے کے لئے بندہ دعا کا سہارا لیتا ہے .ہمارے سب مقصد اور مطالب سب کی چابی الله کی ہی ذات کے پاس ہے اور الله کی ذات سب سے زیادہ رحیم اور سخی ہے وہ تو بندوں کو مانگے بنا ہی عطا کر دیتا ہے اور اگر بندہ اس کے سامنے دست سوال دراز کرے تو اس ذات کی فیاضی کا کیا عالم ہوگا یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں .وہ تو سوال کئے بنا ہی بندوں کو ان کی امیدوں سے زیادہ نواز دیتا ہے اپنے بندوں کے چھوٹے چھوٹے اعمال سے خوش ہو جاتا ہے اور ان کی خطاؤں  کو معاف کر دیتا ہے ان کے گناہوں سے پردہ پوشی کرتا ہے .الله کی شان ہی نرالی ہے وہ سب کا خالق ہے وہ سب کی دعائیں سنتا ہے سب کو نوازتا ہے کسی کو بھی بھولتا نہیں نہ ہی مانگنے والوں کی کثرت تعداد سے اس کو کوئی مغالطہ ہوتا ہے ضرورت صرف اتنی سی ہے کہ ہم اس سے کتنا مانگتے ہیں وہ دینے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیتا .حضرت ابو ھریرہ سے روایت ہے کے آپ صلّ الله و سلّم نے فرمایا کے بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے شرط یہ ہے کہ کسی گناہ کی دعا نہ ہو اور بندہ جلد بازی سے کام نہ لے لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول الله جلد بازی سے کیا مراد ہے تو آپ صلّ الله و سلّم نے فرمایا کہ دعا کرنے والا ایسے سوچنے لگتا ہے کہ میں نے بہت دعا کی مگر قبول نہیں ہوئی تو وہ دعا کرنی چھوڑ دیتا ہے 

 

خوشگوار زندگی کا ایک اہم حصّہ رزق حلال کا حصول بھی ہے جس آدمی کو رزق حرام کی عادت پڑ جاۓ اس کا ذہنی سکوں تباهی سے ہمکنار ہو جاتا ہے .وہ حقیقی خوشیوں کے حصول سے محروم ہو جاتا ہے اس کے گھر پر برکتوں کا نزول نہیں ہوتا اس لئے یہ بہت ضروری ہے کے رزق حرام سے خود کو بچایا جاۓ .انسان کی تقدیر میں جو رزق ہے وہ کاتب تقدیر نے اس کی پیدائش سے پہلے ہی اسکی قسمت میں لکھ دیا ہے اس لئے انسان کو چاہیے کے الله کے فیصلے پر صابر و شاکر رہ کر زندگی گزارے اور حرام کے رزق سے گریز کرے .آپ صلّ الله و سلّم کا ارشاد ہے کہ وہ جسم جنّت میں داخل نہیں ہوگا جس کی پرورش رزق حرام سے ہوئی ہو .اسلام میں حصول رزق حلال پر بہت زور دیا گیا ہے آپ صلّ الله و سلّم نے رزق حلال کے حصول کو عبادت کے مترادف قرار دیا ہے 

 

جہاں تک ہو سکے ہم کو اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے اس سے ذہنی سکوں اور خوشی حاصل ہوتی ہے مگر آج کل کے دور کے انسان نے خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر بہت زیادہ الجھا رکھا ہے ہمارے پاس اتنا وقت ہی نہیں کے ہم اپنی فیملی، والدین اور بھائی بہنوں کے ساتھ وقت گزاریں اس طرح ہم نے خود کو حقیقی خوشی سے خود ہی محروم کر رکھا ہے .اصل میں یہ بہت ہی بڑی بد نصیبی کی بات ہے کہ ہم اپنے والدین کی دعاؤں سے محروم رہتے ہیں .والدین کی خدمت ان کی خوشنودی اور ان کی دعائیں انسان کا سب سے بڑا سہارا ہوتی ہیں اسی طرح چھوٹے بچوں سے پیار اور ان کی معصومانہ حرکتیں پریشان ذہن کے لئے دوا کا کام کرتی ہیں .آپ صلّ الله و سلّم سے کسی نے دیہفت کیا کہ والدین کا اپنی اولاد پر کیا حق ہے تو آپ صلّ الله و سلّم نے فرمایا وہ تمہاری جنّت اور جہنّم ہیں .آج کل کے دور میں ذہنی جسمانی امراض میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ اسلامی تعلیمات سے انحراف کرتے ہیں ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں اس وجہ سے وہ پریشانی میں متبلا رہتے ہیں ان بیماریوں کا حل دواؤں میں نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کی پیروی میں ہے .آپ صلّ الله و سلّم کا فرمان ہے کہ بدگمانی سے بچو ،کسی کے عیبوں کی ٹوہ میں نہ لگو اور حسد نہ کرو اور ایک موقع پر فرمایا کے جس شخص کے دل میں ذرا برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہو پاۓ گا 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160