اسلام کا والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم

Posted on at


باپ سے بھلائی کرنا


 


 


حضرت ابوھریرہ ( رضی الله عنہ ) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ( صل اللہ علیہ وسلم ) سے پوچھا کہ


یا رسول اللہ ، میں سب سے زیادہ کس سے بھلائی کروں ؟؟


آپ ( صل اللہ علیہ وسلم ) نے ارشاد فرمایا کہ


اپنی والدہ محترمہ سے


میں نے پھر عرض کیا کہ


اور کس سے کروں ؟ ؟


نبی کریم ( صل الله علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ


اپنی والدہ سے


میں نے تیسری مرتبہ یہی سوال دہرایا تو آپ ( صل اللہ علیہ وسلم ) نے تیسری دفعہ بھی وہی جواب دہرایا


جب میں نے چوتھی دفعہ یہی سوال کیا تو آپ ( صل اللہ علیہ وسلم ) نے جواب میں فرمایا کہ


اپنے والد کے ساتھ بھلائی کیا کرو


حضرت ابوھریرہ ( رضی الله عنہ ) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبئ کریم ( صل اللہ علیہ وسلم ) کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کی کہ


میرے لئے کیا حکم ہے ؟ ؟


نبئ اکرم ( صل اللہ علیہ وسلم ) نے جواب میں کہا کہ


اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرو


اس شخص نے یہی سوال دوبارہ آپ ( صل اللہ علیہ وسلم ) سے پوچھا تو آپ نے وہی نصیحت فرمائی


تیسری مرتبہ اس سوال کو دھرنے پر بھی نبئ پاک ( صل اللہ علیہ وسلم ) کا وہی جواب رہا اور اسے اسی چیز کی تاکید فرمائی


جب چوتھی مرتبہ پوچھا تو نبئ اکرم ( صل الله علیہ وسلم )نے جواب دیا کہ


اپنے باپ سے بھلائی کا معاملہ کرو


 


حضرت ابن عبّاس ( رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں کہ


جس مسلمان کے والدین مسلمان ھوں اور وہ ثواب کی نیت سے ان کی


خدمت کو جاۓ ، اللہ تعالیٰ جنّت میں داخل کرنے کی خاطر اس کے لئے


دو دروازے کھولتا ہے . اگر ان میں سے کوئی ایک موجود ھو اور وہ


اچھا برتاؤ رکھے تو ایک دروازہ اس پر کھولا جاتا ہے . اس کے برعکس


اگر اس نے اپنے والدین میں سے ایک کو ناراض کر دیا تو الله سبحانہ وتعالیٰ


بھی اس وقت تک راضی نہیں ھوتا جب تک وہ انھیں راضی نہ کر لے


سوال پوچھا گیا کہ


اگرچہ وہ اس پر زیادتی ہی کیوں نہ کریں ؟ ؟


اس پر انہوں نے جواب دیا کہ


ہاں ، ، اگرچہ وہ اس پر زیادتی ہی کیوں  نہ کر لیں


حضرت طیسلہ بن میاس کہتے ہیں کہ میں نجدہ ( سردار خوارج ) کے ساتھیوں کے ساتھ تھا تو مجھ سے کچھ ایسے گناہ سرزد ہوۓ جنھیں میں گناہ کبیرہ میں گنا کرتا ھوں . جب میں نے اپنا یہ معاملہ حضرت ابن عمر ( رضی الله عنہ ) کے سامنے کیا اور اس پر پریشانی کا اظہار کیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ


بتاؤ ، کبیرہ کسے سمجھتے ھو ؟ ؟


میں نے ان کو گنوا کر بتا دیا کہ یہ یہ ہیں


انہوں نے کہا کہ


یہ گناہ تو کبیرہ گناھوں میں نہیں شمار ہوتے . کبیرہ گناہ تو یہ نو


ہیں . الله تعالیٰ کے ساتھ شریک سمجھنا ، کسی شخص کو قتل کرنا


جنگ میں بھاگ کھڑا ہونا ، کسی شریف عورت کو تہمت لگانا ، سود


کھانا ، کسی یتیم کا مال کھانا ، مساجد میں بے دینی کا کام سرانجام دینا


اور کسی پہ جادو کرانا اور والدین کا اولاد کی نافرمانی پر رونا


اس کے بعد حضرت ابن عمر ( رضی اللہ عنہ ) نے مجھ سے کہا کہ


کیا تمھیں دوزخ سے خوف آتا ہے ؟ کیا تم جنّت میں جانے کے


طالب ھو ؟


 


 


میں نے عرض کیا کہ


بخدا ، میں بلکل جنّت کا طلبگار اور خواہشمند ھوں


یہ سن کے انہوں نے پوچھا کہ


مجھے یہ بتاؤ کہ کیا تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ ؟


میں نے کہا کہ والدہ محترمہ باحیات ہیں


وہ کہنے لگے کہ


بس تو پھر تم اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ ادب کا خیال رکھ کے بولا کرو


اور ہر وقت کھانا وغیرہ کھلاتے رہا کرو ، پھر گناہ کبیرہ سے بچو تو تم


خود کو سیدھے جنّت میں جانے والوں میں سے ھو گے


حضرت عروہ ( رضی الله عنہ ) نے قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ جس کا ترجمہ درج ذیل ہے ( یہ آیت مبارکہ سوره اسراء کی ٢٤ آیت ہے


اور تم ان ( والدین ) کے لئے عاجزی کا بازو بچھا کر رکھو


اور نرم دلی کے ساتھ اور پھر دعا کر کہ اے میرے پروردگار


تو ہی ان دونوں پر رحم والا معاملہ کر جس طرح انہوں نے مجھ


کو چھٹ پن میں پالا پوسہ تھا


اس کی وضاحت کرتے ہوۓ فرمایا کہ جو بات ان کو پسند نہ ھو ، ھمیں اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہییے



============================================================================================================ 


 


میرے مزید بلاگز سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے میرے لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/NabeelHasan/blog_post


  


بلاگ پڑھ کر بز بٹن پر لازمی کلک کیجئے گا


شکریہ ......الله حافظ




بلاگ رائیٹر    


نبیل حسن ٹرانسلیٹر


فلم انیکس    




 


 


 


 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160