وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

Posted on at


" وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ"


یہ مصرع علامہ اقبال کے شعر کا ہے جو کے ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے- اقبال کا پورا شعر کچھ اس طرح سے ہے:" وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ


        اسی کے ساز سے زندگی کا سوزو دروں "                                  


اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں جب تک کوئی مصور اپنی تصویر میں رنگ نہیں بھرتا اس وقت اس کی تصویر مکمل نہیں ہو سکتی رنگ کے بغیر صرف خاکہ ہوتا ہے اور خاکے سے اس کے مصوری کے فن کو نہیں جانچہ جا سکتا- اسی طرح یہ کائنات بھی ایک تصویر کی مانند ہے جس کا مصور اور کوئی نہیں بلکہ الله رب العزت جیسی پاک ذات ہے اور اس تصویر میں بھرے جانے والا رنگ عورت کے  وجود  کا ہے- خوبصورت رنگوں کا امتزاج دیکھنے والی آنکھ کو اپنی طرف کھینچتا ہے اگر یہ کہا جائے کہ اس کائنات کا سارا حسن ایک عورت کے روپ میں سامنے آیا ہے تو بات بالکل درست ہے کیونکہ عورت نام ہے خوبصورتی کا ہے- ہر غزل ہر شعر میں اس کی خوبصورتی بیان کی گئی ہے-



جب باوا آدم کی جنت جیسی حسین جگہ میں  پیدائش ہوئی اس جگہ ہر چیز کی کثرت اور آسائشوں کی فراوانی تھی – اسی جنت کو پانے کے لئے انسان کیا کچھ نہیں کرتا پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے، روزے رکھتا ہے، رات کے پچھلے پہر اٹھ کے تہجد پڑھتا ہے، بیت اللہ کے طواف کو جاتا ہے، توبہ کرتا ہے، جنت کے حصول کی دعائیں مانگتا ہے- ایسی جنت حضرت آدم کو مفت میں مل گئی تھی لیکن پھر بھی ان کی اداسی برقرار تھی ان کو کسی ساتھ کی ضرورت تھی جو ان کی تنہائی کو ختم کر سکے- چانچہ ان کی فرمائش پر عورت " حضرت حوا" کے وجود کو تراشا گیا تھا کچھ اس طرح اس وجود کی تخلیق کی گئی کہ اس کی موجودگی سے انسان لطف اندوز ہو سکے- اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اگر پہلی نظر میں عورت اچھی نہیں لگی دوسری نظر میں لگ ہی جاتی ہے اور انسان اپنی رہے تبدیل کرنے پے مجبور ہو جاتا ہے-



کائنات کی اس خوبصورت تصویر میں عورت ایک مہربان سایہ ہے جو مختلف روپ میں سامنے آتی ہے- یہ ہر روپ میں دلکش اور پیار کرنے والی ہے- کبھی یہ بھائی پر ہر چیز قربان کرنے والی بہن ہے، کبھی ماں باپ کا غم دور کرنے والی بیٹی،کبھی شفیق ماں اور کبھی ہر پریشانی بانٹنے والی بیوی ہے- عورت کو اس ذمے داری کا اہل سمجھ کے ہی مرد کا راز دار اور غم خوار بنایا گیا ہے کہ جس کے سامنے مرد بلاججھک اپنے دل کی ہر بات کر سکے- اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھ سکے اس کے گھر کو زمین پر جنت کا نمونہ بنا سکے عورت دنیا کے حسن میں اضافہ کرتی ہے اور دنیا کی دلکشی میں چار چاند لگاتی ہے- اس کے برعکس بری عورت تصویر میں ناموزوں رنگ اور چمن میں کانٹے کی مانند ہے-



عورت کے وجود سے دنیا کی محفل دلفریب اور رنگین ہے- اسلامی معاشرے میں عورت کو چراغ خانہ کہا گیا ہے جو گھریلو تصویروں میں روشنی اور رنگ بھرتی ہے جب کہ مغربی معاشرے میں یہی عورت ادھر ادھر رنگ بھر رہی ہوتی ہے- اردو شاعری کو دیکھا جائے اس کا مرکز عورت کا وجود ہی ہے-شاعر کے جذبات کا لاوا اور کے حسن اور پاکیزگی سے ہی پھوٹتا ہے-کوئی ناول ہو یا ڈرامہ، اشتہار ہو یا فلم، پریوں کی کہانیاں ہو یا حقیقی زندگی پر مبنی افسانہ عورت کے وجود کے بغیر اسے ادھورا مانا جاتا ہے-



ہم کہہ سکتے ہیں ہن کہ اس دنیا کی ساری رونقیں، چہل پہل اور گہما گہمی عورت کے وجود کی بدولت ہے- عورت خوبصورتی کا پیکر ہے کسی بھی شاعر یا ادیب نے عورت کو بدصورت نہیں کہا ہے- عورت ہی کائنات کی تصویر میں رنگ بھر کے اسے خوبصورت اور دلفریب بناتی ہے- اس کا روپ خوا ہ منفی ہو یا  مثبت یہ ہر روپ میں چاہے جانے کے قابل ہے- عورت شمع محفل ہے اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اسی کے وجود سے کائنات کی تصویر میں رنگ ہے-   




About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160